میں نے کسی کو 500 روپے دیے اور یہ شرط لگائی کہ آج اس کتاب کی قیمت 400 روپے ہے، پیسوں کی واپسی کے وقت جو اس کتاب کی قیمت ہوگی، مجھے وہ لوٹائی جائے، چاہے وہ 1000 ہو یا 300۔ کیا یہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جو 500 روپے قرض کے طور پر دیے گئے ہوں، اس کی واپسی کے لیے ایسی شرط لگانا جس سے اس رقم میں کمی بیشی ہو، سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ آپ نے جو رقم قرض دی ہے، اتنی ہی رقم واپس لینے کے مستحق ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 2):
"لأن الربا هو الفضل الخالي عن العوض وحقيقة الشروط الفاسدة هي زيادة ما لايقتضيه العقد ولايلائمه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201664
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن