بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی رقم کی زکوۃ کون ادا کرے گا؟


سوال

اگر کسی شخص پہ قرض ہو،  اس رقم کی زکات کب ادا کرنا ہے؟ اگر قرض دینے والا فی الحال مسکین ہو،  دیے  ہوئے قرض کی زکات نہیں ادا کرسکتا اور قرض لینے والا بھی نہیں دے سکتا تو کیا کیا جائے؟

جواب

اگر ایک شخص نے دوسرے شخص سے قرض لیا ہو تو جو رقم قرض دینے والے نے ادا کی ہے اُس کی  زکات قرض دینے والے کے ذمے  لازم ہو گی، اگر  فی الحال وہ  زکات کی ادائیگی پر قادر نہیں ہے تو جس وقت قرض وصول ہو جائے اس وقت ادا کر لے۔

باقی  جس شخص نے قرض وصول کیا ہے اُس کے اوپر قرض لی ہوئی رقم کی  زکات ادا کرنا لازم ہی نہیں ہے، ہاں! اگر اس کے پاس  اتنا  مال  موجود ہو جس سے قرض بھی ادا ہو جائے   اور اس کے علاوہ بھی اتنا مال ہو جس کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے تو اس زائد مال کی  زکات دینا لازم ہو گا، لیکن اگر قرض لی ہوئی رقم  کو منہا کرنے کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب ہونے سے نکل جائے یعنی اتنا مال نہ  ہو جس سے قرض ادا کرنے کے بعد بھی وہ صاحبِ نصاب رہے تو ایسے آدمی کے اوپر زکات ادا کرنا لازم ہی نہیں ہے۔ 

مجمع الانہر میں ہے:

" (فارغ عن الدین) والمراد دین له مطالب من جهة العباد سواء کان الدین لهم أو لله تعالی، وسواء کانت المطالبة بالفعل أو بعد زمان، فینظم الدین المؤجل ولو صداق زوجته المؤجل إلی الطلاق أو الموت".

(مجمع الأنهر، ج:۱ ص:۲۸۶، کتاب الزکاة، داماد آفندی، دار الکتب العلمیة/بیروت،ط:۱۴۱۹ھ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں