بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی ادائیگی میں کس وقت کی ویلیو کا اعتبار ہوگا؟


سوال

عرض یہ ہے کہ میرے والد مرحوم نے اپنی بڑی بہن سے مکان کا سودا کیا تھا،جس میں میرے والد کے ذمہ چھ لاکھ روپے ادا کرنے تھے،میرے والد مرحوم نے چار لاکھ روپے ادا کردیے تھے ،پھر ان کا انتقال ہوگیا ہے،اب دو لاکھ روپے باقی ہیں ۔

اب سوال یہ ہےاگر میں اپنی بڑی پھوپھی کو   بقیہ دولاکھ روپے  دیدوں جو میرے والد کے ذمہ تھے وہ دینے ہوں گے یا آج کے حساب سے  جو ویلیو بنتی ہےوہ دینے ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد کا اپنی بڑی بہن کے معاملہ کے بعد سائل کے والد کے ذمہ چھ لاکھ روپے تھے جن میں سے چار لاکھ روپے سائل کا والد اپنی حیات میں ادا کرچکاتھا،اور اب صرف دولاکھ روپے باقی ہیں جو کہ مرحوم پر قرض ہے،جسے سائل اپنے والد مرحوم کی طرف سے ادا کرنا چاہتاہے ،تو سائل کو صرف بقیہ دولاکھ روپے ہی ادا کرنے ہوں گے،اوراُس وقت کے دولاکھ روپے کی آج کے حساب سے جو ویلیو بنتی ہے وہ لازم نہیں ہے۔

تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"فإذا كان ‌عقد ‌البيع ‌أو ‌القرض وقع على نوع معين منها كالريال الفرنجي مثلا فلا شبهة في أن الواجب دفع مثل ما وقع عليه البيع أو القرض."

[كتاب الصرف، ج:1، ص:281، ط:دار المعرفة]

فتاوی رحیمیہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"جس وقت ترکہ تقسیم کیا جائے اس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا،یہ حقوق العباد کا معاملہ ہے، اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے"۔

(کتاب المیراث ،283/10،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں