بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی ادائیگی کس ملک کی کرنسی کے مطابق لازم ہے؟


سوال

زید  نے پاکستان میں رہتے ہوئے عمرو سے پاکستانی کرنسی کے مطابق ایک لاکھ روپے ادھار مانگا تھا اور عمرو نے ہانگ کونگ سے اسے وہاں کی کرنسی کے مطابق 750 روپے بھیج دیے، اب موجودہ  صورتِ حال کے مطابق ہانگ کونگ کی کرنسی 500 ہو، تو پاکستانی ایک لاکھ بن جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ اب زید ادائیگی پاکستانی کرنسی کے مطابق کرے گا یا ہانگ کونگ کی کرنسی کے مطابق؟ نوٹ زید اور عمرو اس وقت دونوں ہی ہانگ کونگ میں موجود ہیں!

جواب

مذکورہ صورت میں عمرو نے زید  کوہانگ کونگ  کی کرنسی کی صورت میں قرض دیاتھا، تو قرض کی ادائیگی کے وقت عمرو کا حق اتنی ہی مقدار میں  ہانگ کونگ کی کرنسی  واپس لینے کا ہےجتنی مقدار عمر نے   اس کرنسی کی دی تھی، اگرچہ  زید نے عمرو سے پاکستانی کرنسی کے مطابق ایک لاکھ روپے مانگے ہوں، لہٰذا  اگر زید  پاکستانی کرنسی کے اعتبار سے وہ قرض اداکررہاہو تو اس صورت میں ہانگ کانگ کی کرنسی کی مذکورہ مقدار کی موجودہ قیمت (یعنی قرض کی ادائیگی کے دن جو قیمت بنتی ہوگی اس) کااعتبار ہوگا۔

وفي العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية:

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".(1/ 279ط: دار المعرفة)

وفیه أیضاً :

" الديون تقضى بأمثالها".(2/ 227ط: دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں