بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

قرض کی ادائیگی کس پر واجب ہے؟


سوال

میری شادی ہوئی اور شادی کے ایک ہفتہ کے بعد میرے سسر نے میرا حق مہر جو سونے کی صورت میں تھا ۳ تولہ سونا تھا مجھ سے لیا اور اپنے مکان کی جو میرے سسر نے میری شادی سے پہلے لیا تھا اس مکان کچھ قیمت بقایا تھی جو میرے حق مہر ۳ تولہ سونا سے ادا کی گئی اور کچھ ماہ کے بعد میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی۔ اب میرا یہ حق مہر جو کہ ۳ تولہ سونا ہے میرا سابقہ  شوہر مجھے دے گا یا میرا سابقہ سسر دے گا اور میری طلاق کو تقریبا ۶ سال کا عرصہ ہوگیا ہے۔

وضاحت: سسر نے کہا تھا کہ یہ سونا میں آپ کو واپس بنوا کر دوں گا۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ سے ۳ تولہ سونا سائلہ کے سابقہ سسر نے یہ کہہ کر لیا تھا کہ یہ سونا میں آپ کو واپس بنواکر دوں گا تو ایسی صورت میں یہ ۳ تولہ سونا ان پر سائلہ کا قرض ہے اور سائلہ کے سسر پر ہی اس کی ادائیگی واجب ہے۔ شوہر نے جب سائلہ سے یہ سونا نہیں لیا اور نہ سائلہ نے شوہر کو دیا ہے تو شوہر پر اس کی کی ادائیگی لازم نہیں ہے، شوہر کے ذمہ تو نکاح کے وقت مہر دینا تھا وہ شوہر ادا کر چکا تھا اور پھر سائلہ نے اپنے سسر کو بطور قرض  دے دیا تو سسرہی ذمہ دار ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

 ‌"والقرض هو أن يقرض الدراهم والدنانير أو شيئا مثليا يأخذ مثله في ثاني الحال، والدين هو أن يبيع له شيئا إلى أجل معلوم مدة معلومة كذا في التتارخانية.قال الفقيه - رحمه الله تعالى - لا بأس بأن يستدين الرجل إذا كانت له حاجة لا بد منها وهو يريد قضاءها ولو استدان دينا وقصد أن لا يقضيه فهو آكل السحت كذا في القنية."

(کتاب الکراہیۃ،باب سابع وعشرون ، ج نمبر ۵، ص نمبر ۳۶۶، دا رالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606100274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں