اگر کسی شخص نے اپنے لیےپلاٹ خرید نے کی نیت سے کسی دوسرے سے پیسے لیے پلاٹ خریدنے کا کہہ کر لیکن مطلوبہ رقم ملنے کے بعد اسے کسی دوسری مد میں صرف کردیے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ اور مطلوبہ رقم کی حیثیت کیا ہوگی؟ قرض ہوگی یا امانت یا پھر کچھ اور؟
صورتِ مسئولہ میں جس شخص نے اپنے لیےپلاٹ خریدنے کی نیت سے دوسرے سے پیسے لیے تھےتو وہ پیسے اس شخص کے ذمہ قرض ہے، اب چاہے وہ ان سے پلاٹ خریدے یا کچھ اور ۔ البتہ جتنی رقم لی ہے اتنی رقم مقررہ وقت میں لوٹانا واجب ہے۔
التعریفات الفقہیہ میں ہے:
"القَرض: ما تعطيه لتتقاضاه وشرعاً: ما تعطيه من مثليِّ لتتقاضاه فلا يصحُّ في القِيمِيّات وكلِّ متفاوت والدَّينُ أعمُّ منه."
(ص:173، القاف، القرض، ط:دار الكتب العلمية)
مجمع الأنهر شرح ملتقى الأبحر میں ہے:
"القرض هو عقد مخصوص يرد على دفع مال مثلي لرد مثله وصح في مثلي لا في غيره فصح استقراض الدراهم والدنانير وكذا ما يكالأو يوزن أو يعد متقاربا."
(كتاب البيوع، باب الربا، ج:٢، ص:٨٢، ط:دار إحياء التراث العربي بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503102015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن