بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کے بدلے زمین کی پیداوار لینا


سوال

 قرضہ کے بدلے زمین کی پیداوار لینا کیسا ہے ؟

جواب

قرض کے بدلے اصل رقم کے علاوہ کوئی بھی مشروط نفع لینا ناجائز ہے؛  لہذا صورتِ  مسئولہ  میں قرض کے بدلے میں مشروط طور پر زمین کی پیداوار لینا ناجائز ہے۔ البتہ  اگر  مقروض اپنی خوشی سے دے رہا ہو  اور یہ مشروط بھی نہ ہو، اور معروف بھی نہ ہو، (یعنی اس علاقے میں یا اس طرح کے عقد میں اس طرح کی مشروط لین دین کا رواج نہ ہو) تو اس کا یہ عمل مستحب ہے۔

اور اگر  قرض کے بدلے پیداوار لینے کا مطلب یہ ہے کہ مقروض کے لیے رقم کی صورت میں قرض ادا کرنے کی سہولت نہ ہو اور قرض خواہ پیداوار کی صورت میں قرض وصول کرنے پر راضی ہو تو رقم کے بدلے زمین کی پیداوار سے قرض کی ادائیگی اور وصولی درست ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 395):

"(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرضفأما إذا كانت غير مشروطة فيه ولكن المستقرض أعطاه أجودهما؛ فلا بأس بذلك؛ لأن الربا اسم لزيادة مشروطة في العقد، ولم توجد، بل هذا من باب حسن القضاء، وأنه أمر مندوب إليه قال النبي عليه السلام: «خيار الناس أحسنهم قضاء» .«وقال النبي - عليه الصلاة والسلام - عند قضاء دين لزمه - للوازن: زن، وأرجح».

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144208200278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں