کیا وہ رقم جو میں نے کسی کو قرض دی ہوئی ہے اس پر زکوٰۃ علیحدہ حساب کی جائیگی جب وہ واپس ملے گی یا جومیرے پاس دوسرانصاب موجود ہےاس کےساتھ ملاکرحساب کی جائے گی؟پہلی صورت جو میں نےقرض دیاہے اس کی رقم ساڑھےباون تولہ چاندی سے کم ہےاورجومیرےپاس دوسرانصاب ہے اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی سے زیادہ ہے۔دوسری صورت دیاہوا قرض اورپاس موجودنصاب دونوں ساڑھے باون تولہ چاندی سے کم ہیں لیکن دونوں کی ملائیں تومقدار ساڑھے باون تولہ چاندی تک بن جاتی ہے۔
جورقم قرض کےطورپرکسی کو دی ہوئی ہے اگروہ تنہایادوسرے موجود رپوں یاسونا یا چاندی یا مال تجارت کے ساتھ مل کر نصاب کے برابریا اس سے زائدہے توقرض وصول ہونے کےبعدلازم ہوگا، اگرقرض وصول ہونےسے پہلے زکوٰۃ ادا کریگا توزکوٰۃ ادا ہوجائے گی، وصول ہونے کے بعدگذشتہ ادا کردہ زکوٰۃ دوبارہ دینا لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200109
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن