بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ


سوال

کیا وہ رقم جو میں نے کسی کو قرض دی ہوئی ہے اس پر زکوٰۃ علیحدہ حساب کی جائیگی جب وہ واپس ملے گی یا جومیرے پاس دوسرانصاب موجود ہےاس کےساتھ ملاکرحساب کی جائے گی؟پہلی صورت جو میں نےقرض دیاہے اس کی رقم ساڑھےباون تولہ چاندی سے کم ہےاورجومیرےپاس دوسرانصاب ہے اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی سے زیادہ ہے۔دوسری صورت دیاہوا قرض اورپاس موجودنصاب دونوں ساڑھے باون تولہ چاندی سے کم ہیں لیکن دونوں کی ملائیں تومقدار ساڑھے باون تولہ چاندی تک بن جاتی ہے۔

جواب

جورقم قرض کےطورپرکسی کو دی ہوئی ہے اگروہ تنہایادوسرے موجود رپوں یاسونا یا چاندی یا مال تجارت کے ساتھ مل کر نصاب کے برابریا اس سے زائدہے توقرض وصول ہونے کےبعدلازم ہوگا، اگرقرض وصول ہونےسے پہلے زکوٰۃ ادا کریگا توزکوٰۃ ادا ہوجائے گی، وصول ہونے کے بعدگذشتہ ادا کردہ زکوٰۃ دوبارہ دینا لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں