بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دے کر مقروض سے اُس قرض کے بدلے فائدہ حاصل کرنا جائز نہیں ہے


سوال

زید نے بکر کو 400000 روپے اس شرط پر قرض دیے  کہ جب تک آپ میرا پورا  قرضہ واپس نہیں کرو گے میں آپ کی ایک ایکڑ  زمین آباد کروں گا، کیا یہ جائز ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ قرض دے کر اُس قرض کے بدلے مقروض سے کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل کرنا جائز نہیں ہے، شریعتِ مطہرہ ميں اس فائدہ کو سود کہا  گيا هے، لهذا زيد كا بكر كو اس شرط پر قرضه دينا كه جب تك بكر زيد كو يه پورا قرضه واپس نه كرے زيد بكر كي ايك ايكڑ زمين آباد كرے گا، يه جائز نهيں هے۔

"وَفِي الْأَشْبَاهِ: "  كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ؛ فَكُرِهَ لِلْمُرْتَهِنِ سُكْنَى الْمَرْهُونَةِ بِإِذْنِ الرَّاهِنِ."

وفي الرد:

" ( قَوْلُهُ:  كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا، كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ". (166/5 )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212201413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں