بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دے کر نفع لینا


سوال

فریق اول نےپراپرٹی کے کاروبار کے لئے  فریق دوم سے 25 لاکھ روپے قرض لیا  اور بطور ضمانت 42 لاکھ کے پلاٹس کی فائلیں رکھوائیں ، اور یہ شرط لگائی کہ دو ماہ بعد 42 لاکھ روپے واپس لوٹاؤں گا ، فریق اول مقررہ وقت پر رقم ادا نہ کر سکا اور 6 ماہ گزر گئے اور اب فریق دوم 75 لاکھ کا مطالبہ کر رہا ہے ، کہ یہ میرا منافع ہے ، کرنٹ رقم کے ساتھ منافع بھی واپس لینا ہے ، کاغذی کارروائی کے طور پر اسٹامپ لکھا ہوا ہے ۔

اب راہ نمائی فرمائیں فریق اول اور دوم کو کیا کیا کرنا چاہیے؟ اسٹامپ کا عکس ای میل کر رہا ہوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں فریق اول نے جو 25لاکھ کا قرضہ اس شرط پر لیا تھا، کہ دو ماہ بعد فریق اول 42لاکھ روپے فریق ثانی کو واپس لو ٹائےگا، شرعاًیہ معاہدہ ہی سود کا ہے، جو حرام  ہے، لہذا فریق اول نےجتنا قرضہ فریق ثانی سے لیا تھا اتنا ہی لوٹانےکاپابند ہےاس سے زائد کالین دین جائز نہیں  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌كل ‌قرض ‌جر ‌نفعا حرام."

(كتاب البيوع، فصل في القرض، ج:٥، ص:١٦٦، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں