بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دے کر ماہانہ نفع وصول کرنا


سوال

ایک شخص کو میں نے ایک لاکھ روپے دیا اور میں نے اسے کہا کہ مجھے ہر ہفتے میں دو دو ہزار دے اور ایک سال کے بعد وہ ایک لاکھ بھی واپس کر دے، تسلی بخش جواب دیجیے۔

جواب

واضح رہے کہ قرض دے کر اس پر اضافی رقم وصول کرنا سود کہلاتا ہے، یعنی   اگر ایک شخص دوسرے شخص کو قرض دے اور قرض لینے والا ہر ماہ قرض دینے والے کو منافع کے عنوان سے ایک متعین رقم ادا کرے تو یہ سود ہے اور ایسا معاملہ کرنا ناجائز ہو گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا» (5/ 571) برقم (10933)، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".

(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام   (5/ 166)،ط: سعيد،كراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں