قرض دار پر زکاۃ کا کیا حکم ہے؟
اگر مقروض شخص کے پاس سونے، چاندی، کیش یا مالِ تجارت میں سے اتنا مال نہیں ہے کہ قرض ادا کرنے کے بعد اس کے پاس نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت )کے بقدر بچ جائے تو ایسے شخص پر زکات فرض نہیں ہے، بصورتِ دیگر اس پر زکات ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200921
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن