میرا ایک آدمی پر قرض ہے میرے پاس زکاۃ کی رقم ہے، کیامیں اس رقم کو قرض دار کو دے کر پھر یہی رقم بطور قرض وصول کرسکتا ہوں؟ اس صورت میں کیا اس قرض دار کو پہلے یہ رقم دینا پڑے گی یا نہیں؟
اگر مذکورہ شخص جو آپ کا قرض دار ہے صاحبِ نصاب نہیں ہے یعنی اس کے پاس اتنا سونا چاندی یا نقدی یا ضرورت سے زائد اشیاء یا ان سب یا بعض کا مجموعہ موجود نہیں کہ جس کی کل مالیت سے آپ کا واجب الادا قرضہ منہا کر نے کے بعد بھی اس کی ملکیت میں نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر باقی بچتا ہو تو آپ اس شخص کو اپنے قرضہ کے بقدر رقم زکات کی مد میں مالک بنا کر دینے کے بعد وہ پیسے اپنے قرض کی مد میں اس سے وصول کر سکتے ہیں، ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔ رقم اس شخص کو دیے بغیر ایسے ہی زکات کی نیت سے قرض معاف کردینے سے آپ کی زکات ادا نہیں ہوگی، بلکہ پہلے وہ رقم اس شخص کو مالک بناکر دینا لازم ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200417
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن