بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دار کی طرف سے بھیجی ہوئی مٹھائی کھانے کا حکم


سوال

 ہماری مارکیٹ کے ایک صاحب کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے،اور انہوں نے سب کے ہاں مٹھائی بھیجی ہے،لیکن کچھ مہینے پہلےانہوں نے مجھ سے کچھ قرضہ بھی لیا تھا جس کی ادائیگی کی مدت ابھی باقی ہے،برائے کرم یہ بتائیں کہ کیا میں ان کی دی ہوئی مٹھائی کھا سکتاہوں یا نہیں؟ اور اگر ان کی قرضے کی مدت ختم ہو چکی ہوتی اور انہوں نے ابھی تک ادا نہیں کیا ہوتا،تو کیااس صورت میں بھی ان کی مٹھائی کھاسکتاہوں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  عرف میں  بچے کی پیدائش کےموقع پرخوشی کی وجہ سےلوگ ایک دوسرےکومٹھائی بھیجتے ہیں،اس میں مقروض  وقرض خواہ کے مابین کوئی فرق روانہیں رکھا جاتا؛لہٰذاقرض اداکرنےکی مدت ختم ہوچکی ہویاباقی ہو،دونوں صورتوں میں سائل کےلیےمٹھائی قبول کرنےیا  کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" قال محمد - رحمه الله تعالى - ‌لا ‌بأس ‌بأن ‌يجيب ‌دعوة من كان عليه دين قال شيخ الإسلام هذا جواب الحكم. فأما الأفضل فأن يتورع عن الإجابة إذا علم أنه لأجل الدين أو أشكل عليه الحال."

(کتاب البیوع ، الباب التاسع عشر في القرض والإستقراض والإستصناع،  ج:3، ص:203، ط: دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں