بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض دار کے خوف سے جمعہ کی نماز ترک کرنا اور قرض کی ادائیگی کے لیے وظیفہ


سوال

 میرے اوپر بہت قرض ہے،  میرے پاس جو تھا  میں نے قرض میں دے دیا،  میں نے ابھی بھی لوگوں  کے  بہت  سارے  پیسے  دینے  ہیں،  میری دکان بھی بند ہو گئی ہے،  اب میرے پاس کچھ  نہیں   بچا،  میں ہر قسم کے وظیفے کر رہا ہوں،  برائے مہربانی  مجھے کوئی ایسا وظیفہ  بتائیں کہ میرا قرض جلد سے جلد اتر جائے،  میں تہجد کی نماز بھی پابندی  سے پڑھ رہا ہوں اور ان لوگوں نے میرے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروائی ہوئی ہے،  پولیس کے ڈر کی وجہ سے میں نے کسی کے گھر میں پناہ لی ہوئی ہے،  جس وجہ سے میں گھر سے باہر نہیں  نکلتا،  گھر میں ہی نمازیں پڑھتا ہوں اور چھ جمعہ کی نمازیں نہیں  پڑھی،  باقی نمازیں تو میں مجبوری کی وجہ سے پابندی سے گھر میں پڑھ لیتا ہوں، لیکن مجھے اس بات کا بہت دکھ اور فکر ہے کہ میں جمعہ کی نماز نہیں  پڑھ سکتا،  میرا سوال یہ ہے کہ:

جمعہ کی نمازیں رہ گئی ہیں، کیا  مجھے ان کا گناہ ملے گا؟  اور میں نے یہ بھی سنا ہےکہ:  جو شخص نے تین جمعہ کی نمازیں نہیں  پڑھے،  اللہ اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگا دیتے ہیں،  برائے مہربانی میری راہ نمائی فرمائیں،  مجھے بہت فکر ہے کہ میرے دل پر بھی سیاہ نکتہ لگ گیا ہوگا؟  اور ہر وقت پکڑے جانے کا ڈر رہتا ہے اس وجہ سے نیند بھی نہیں  آتی،  رات بھر جاگتا ہوں اور رات کو تہجد پڑھتا ہوں اور صبح فجر کی نماز پڑھ کر سوتا ہوں اور پھر ظہر کی نماز کے وقت سو کر اٹھتا ہوں،  برائے مہربانی میرے لیے خصوصی دعا فرمائیں !

جواب

 جمعہ  کی نماز فرض ہے اور بلاعذر جمعہ کی نماز ترک کرنے والا سخت گناہ گار ہے، احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی نماز چھوڑنے والوں سے متعلق سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ، چنانچہ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے :

’’ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں راوی ہیں کہ : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر کی لکڑی (یعنی اس کی سیڑھیوں) پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ:  لوگ نمازِ جمعہ کو چھوڑنے سے باز رہیں،  ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلوں میں شمار ہونے لگیں گے۔‘‘

نیز ایک دوسری روایت میں ہے :

’’ حضرت ابی الجعد ضمیری راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو آدمی محض سستی و کاہلی کی بنا پر تین جمعے چھوڑ دے گا،  اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگائے دے گا۔‘‘

(سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

مشکاۃ شریف کی ایک اور روایت میں ہے :

’’ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی بغیر کسی عذر کے نماز جمعہ چھوڑ دیتا ہے وہ ایسی کتاب میں منافق لکھا جاتا ہے جو نہ کبھی مٹائی جاتی ہے اور نہ تبدیل کی جاتی ہے‘‘.  اور بعض روایات میں یہ ہے کہ ’’جو آدمی تین جمعے چھوڑ دے‘‘ (یہ وعید اس کے لیے ہے)۔

اس حدیث کی تشریح میں صاحب مظاہر حق لکھتے ہیں :

’’ مطلب یہ ہے کہ ترکِ جماعت کے جو عذر ہیں مثلاً کسی ظالم اور دشمن کا خوف، پانی برسنا، برف پڑنا یا راستے میں کیچڑ وغیرہ کا ہونا وغیرہ وغیرہ اگر ان میں سے کسی عذر کی بنا پر جمعہ کی نماز کے لیے نہ جائے تو وہ منافق نہیں لکھا جائے گا، ہاں بغیر کسی عذر اور مجبوری کے جمعہ چھوڑنے والا منافق لکھا جائے گا  ...  حاصل یہ ہے کہ نمازِ جمعہ چھوڑنے والا اپنے نامہ اعمال میں کہ جس میں نہ تنسیخ ممکن ہے اور نہ تغیر و تبدل ، منافق لکھ دیا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ نفاق جیسی ملعون صفت ہمیشہ کے لیے چپک کر رہ جاتی ہے؛ تاکہ آخرت میں یا تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے عذاب میں مبتلا کر دے یا اپنے فضل و کرم سے درگزر فرماتے ہوئے اسے بخش دے۔  غور و فکر کا مقام ہے کہ نمازِ جمعہ چھوڑنے کی کتنی شدید وعید ہے؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے عذاب سے محفوظ رکھے۔‘‘

اب سمجھنا چاہیے کہ  جن اعذار کی وجہ سے جماعت کی نماز ترک کرنے کی اجازت ہے ان  اعذار میں  سے ایک عذر یہ بھی ہے کہ مقروض کو قرض خواہ کی طرف سے اذیت  پہنچنے  کا خدشہ ہو اور مقروض کے پاس قرض ادا کرنے کے لیے رقم موجود نہ ہو، چوں کہ آپ بھی مقروض ہیں اور قرض کی ادائیگی کی استطاعت نہیں ہے؛ اس لیے اگر آپ جمعہ کی نماز کے لیے مسجد نہ  جاسکنے کی وجہ سے  گھر میں ظہر کی نماز ادا کرلیتے ہیں  اور جمعہ کی نماز رہ جانے  پر نادم بھی ہیں  اور قرض کی ادائیگی کی استطاعت کی صورت میں فوراً قرض کی ادائیگی کی نیت بھی ہے  تو  امید ہے کہ آپ مذکورہ عذر کی بنا  پر  جمعہ چھوڑنے کی وعید میں شامل نہ ہوں گے۔

باقی قرض کی ادائیگی کے لیے  درج ذیل چند باتوں پر عمل کریں، ان شاء اللہ ان کی برکت سے اللہ تعالی قرض کے بوجھ سے خلاصی عطا فرمائیں گے :

(1)  سب سے پہلے گناہوں سے توبہ کریں اور استغفار کی کثرت کریں، استغفار کی کثرت سے مال واولاد میں ہرطرح کی خیروبرکت کا وعدہ قرآن مجید میں موجود ہے۔

(2) دورد شریف  کثرت سے پڑھاکریں۔

(3) نمازو روزے کی پابندی کریں۔

(4)  زکاۃ  واجب ہے تو  اس کی ادائیگی کی نیت کریں، اور جیسے ہی گنجائش ہو اسے ادا کریں۔

(5) کسی بھی سودی معاملے سے دور رہیں۔

(6) روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورہ واقعہ پڑھا کریں۔

(7) یہ دعا روزانہ  صبح و شام 21 بار پڑھیں :"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِيْ بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنی بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

(8) ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:''اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسْلِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ.''

(9)   سورۃ الشوریٰ، پارہ نمبر 25 کے دوسرے رُکوع  کی آخری آیت: ’’اَللهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِه ... الخ‘‘ (۲۵واں پارہ، سورۃ الشوریٰ آیت نمبر: 19) آخر تک اسی (80) مرتبہ فجر کے بعد پڑھا کریں۔

(10) اگر داڑھی منڈاتے یا کتراتے ہیں تو اس سے توبہ کریں۔

سنن ابن ماجه ت الأرنؤوط (2/ 213):

"عن أبي الجعد الضمري -وكان له صحبة- قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ترك الجمعة ثلاث مرات، تهاونا بها، طبع على قلبه."

مشكاة المصابيح (1/ 308):

" عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " من ترك الجمعة من غير ضرورة كتب منافقًا في كتاب لايمحى و لايبدل" . و في بعض الروايات ثلاثًا. رواه الشافعي".

مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4/ 455):

" (من غير ضرورة) بفتح الضاد أي من غير علة وعذر كالمطر والمرض والوحل ونحوها".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/ 1027):

" (" من غير ضرورة ") : كالخوف من ظالم ونحوه كالمطر والثلج والوحل ونحوها. كذا في شرح المنية". 

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 113):

"يسقط حضور الجماعة بواحد من ثمانية عشر شيئا"

منها "مطر وبرد" شديد "وخوف" ظالم "وظلمة" شديدة في الصحيح "وحبس" معسر أو مظلوم "

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں