بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض ادا کرنے کے لیے زکاۃ لینا


سوال

میرے بھائی نے اپنے ایک سعودی دوست سے اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری کے لیے سونا قرض کے طور پر لیا۔ کاروبار تباہ ہو گیا اور اب اسے بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ جس پارٹنر نے سونے میں سرمایہ کاری کی ہے وہ رقم مانگ رہا ہے جو سال بھر میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ وہ اپنی رقم یا سونا واپس کرنے کے قابل نہیں ہے جو اس نے قرض کے طور پر لیا تھا۔ میری پریشانی یہ ہے کہ کیا وہ قرض واپس کرنے کے لیے زکوٰۃ کی رقم لے سکتا ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل کا بھائی واقعتًا  اس قدرمقروض ہوچکا ہے کہ قرض کی ادائیگی کے لیے اس کے پاس کچھ نہیں  ہے تو  قرضہ کی ادائیگی کے لیے  سائل کا بھائی زکوٰۃ لے سکتا ہے، بشرطیکہ آپ لوگ  ہاشمی (سید، عباسی وغیرہ) نہ ہوں۔

ملحوظ:یہ سوال کا جواب ہے۔نہ حقیقت واقعہ کی تصدیق ہے اور نہ اس کے حق میں سفارش ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(‌ومديون لا يملك نصابا فاضلا عن دينه) وفي الظهيرية: الدفع للمديون أولى منه للفقير .

(قوله: لايملك نصابا) قيد به؛ لأن الفقر شرط في الأصناف كلها إلا العامل وابن السبيل إذا كان له في وطنه مال بمنزلة الفقير بحر، ونقل ط عن الحموي أنه يشترط أن لا يكون هاشميا (قوله: أولى منه للفقير) أي أولى من الدفع للفقير الغير المديون لزيادة احتياجه."

(کتاب الزکاۃ، باب مصرف الزکاۃ والعشر، ج۲،ص۳۴۳،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں