بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قریہ کبیرہ میں جمعے کی نماز کا حکم


سوال

صوبۂ بلوچستان ،ضلع مستونگ،تحصیل دشت،میں (یونین کونسل) "اسپلنجی"نامی ایک علاقہ ہے، جہاں پر تینوں قسم(ہائی،مڈل،پرائمری)کے اسکول موجود ہیں،گاؤں کی آبادی تین سے چارہزار افراد پر مشتمل ہے،پانچ سو سے زائد ٹیوب ویل ہیں،بیس مساجد ،تین مدارس اور دو عید گاہ ہیں، عید گاہ میں ہر سال عید کی نماز ادا کی جاتی ہے،ہسپتال اور ڈسپنسری  بھی موجود ہے،دوسے تین ایف سی کی چیک پوسٹیں بھی موجود ہیں،بازار کی صورتِ حال یہ ہے کہ دکانیں بہت زیادہ ہیں،اور مختلف جگہوں پر ہیں،کہیں دس دکانیں ہیں ،تو کہیں پانچ،لیکن ضرورت کی ہر چیز میسر ہے،دوسرے گاؤں کے لوگ بھی سامان وغیرہ لینے یہاں آتے ہیں۔

مذکورہ تفصیل کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا اس گاؤں میں جمعے کی نماز ادا کی جاسکتی ہے؟ جب کہ دوسرے مسلک کے افراد نے  جمعہ  کی نمازشروع  کردی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ علماۓ احناف کے نزدیک  گاؤں میں جمعہ کی نماز صحیح ہونے کے لیےاس جگہ مصر  یا فنائے مصر کا ہونا یا قریہ کبیرہ (بڑا گاؤں) کا ہونا شرط ہے، قریہ کبیرہ سے مراد یہ ہے کہ وہ گاؤں اتنا بڑا ہو جس کی مجموعی آبادی کم از کم ڈھائی تین ہزار نفوس پر مشتمل ہو، اس گاؤں میں ایسا بڑا بازار ہو، جس میں روز مرہ کی تقریباً تمام اشیاء با آسانی مل جاتی ہوں،  جس گاؤں میں یہ شرائط نہ پائی جائیں تو اس جگہ جمعہ وعیدین کی نماز قائم کرنا جائز نہیں۔

مذکورہ تفصیل کے بعد سوال میں آپ کے علاقے سے  متعلق ذکر کی گئی معلومات  کے اعتبار سے  چوں کہ وہاں جمعے کی نماز کے جواز کی تمام شرائط موجود ہیں ،اس لیے اس علاقے میں رہنے والوں پر جمعہ واجب ہے اورآپ کے علاقے میں جمعے کی نماز کی ادائیگی بلا شبہ درست ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"عن أبي حنيفة رحمه الله: أنه بلدة كبيره فيها سكك وأسواق ولها رساتيق، وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم مجشمته وعلمه أو علم غيره، والناس يرجعون إليه فيما يقع من الحوادث، وهذا هو الأصح". 

(کتاب الصلاۃ،260/2،ط: سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وعبارة القهستاني تقع فرضا في القصبات والقرى ‌الكبيرة ‌التي فيها أسواق."

وفيه أيضًا:

"لاتجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب، كذا في المضمرات".

(كتاب الصلاة،باب الجمعة،138/2، ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144410101028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں