بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم کو مختلف لہجوں میں پڑھنے کا حکم


سوال

 قرآن کریم کو مشہور مقامات کے مطابق پڑھنا شرعاً کیسا ہے ؟ میری معلومات کے مطابق ان مشہور مقامات کی بنیاد Do re mi sol la si do پر ہے جسے گانوں میں استعمال کیا جاتا ہے ، کیا قرآن کریم کو مقامات کے مطابق پڑھنے کی لیے اس کی بنیاد Do re mi sol la si doسے مشق کرانا کیسا ہے؟

جواب

 قرآن کریم کی تلاوت  عموماً سات لہجات میں سے کسی ایک میں کی جاتی ہے، لہجات کے اس علم  کو’’علم النغمات ‘‘اور ’’علم المقامات ‘‘بھی کہا جاتا ہے، علم المقامات کا سیکھنا اور اس کے موافق قرآن کریم کی تلاوت کرنا نہ صرف جائز ہے،  بلکہ مستحسن ہے،البتہ قرآن کریم کی تلاوت میں صرف یہی لہجات مقصود نہیں، بلکہ تجوید کے اصول وقواعد کے مطابق قرآن مجید پڑھنا  ضروری ہے، یعنی اصل مقصود تجویدی قواعد کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت ہے، اس لیے مختلف لہجات میں قرآن مجید پڑھتے ہوئے تجوید کے خلاف تلاوت کرنے  کی اجازت نہیں ہوگی۔

 نیز علم المقامات کی بنیاد  ہرگز  "Do re mi sol la si do" پر نہیں ہے، تفصیل کے لیے جامعہ کی ویب سائٹ پر ملاحظہ ہو:

علم النغمات یا قرآن کریم کے لہجات کا فن

الإتقان في علوم القرآن میں ہے:

’’وقال في جواب سؤال سأله ابن الجزري: القراءات السبع التي اقتصر عليها الشاطبي والثلاث التي هي قراءة أبي جعفر ويعقوب وخلف متواترة معلومة من الدين بالضرورة وكل حرف انفرد به واحد من العشرة معلوم من الدين بالضرورة أنه منزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يكابر في شيء من ذلك إلا جاهل.‘‘

(‌‌النوع الثاني والثالث والرابع والخامس والسادس والسابع والعشرون: معرفة المتواتر والمشهور والآحاد والشاذ والموضوع والمدرج، 277/1، ط: الهيئة المصرية العامة للكتاب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں