اگر کو ئی شخص "ایزی پیسہ"میں کچھ رقم رکھوائے اور وہ ہر مہینے 12فیصد منافع دے تو کیا یہ رقم سود ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم کی فقہی حیثیت قرض کی ہے ، اور چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ؛اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی سہولیات اور منافع وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
حضور اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:
"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا."
(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا»(5/ 571) برقم (10933)، ط: دار الكتب العلمية، بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144410100278
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن