بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض پر منافع لینے کا شرعی حکم


سوال

اگر کو ئی شخص "ایزی پیسہ"میں کچھ رقم رکھوائے اور وہ ہر مہینے 12فیصد منافع دے تو کیا یہ رقم سود ہے؟

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں   اکاؤنٹ میں  جمع کردہ رقم کی   فقہی حیثیت  قرض  کی ہے ، اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ؛اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی سہولیات  اور منافع وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

حضور اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا."

(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا»(5/ 571) برقم (10933)، ط: دار الكتب العلمية، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں