بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض میں نقدی دے کر سونے کی صورت میں واپسی کا شرط لگانا جائز نہیں ہے


سوال

اگر قرض دیتے وقت تین تولہ سونے کی رقم دے دیں ، اور واپسی کے لیے یہ شرط لگائیں کہ مقروض کو تین تولہ سونا لوٹانا ہوگا کیا یہ درست ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ  میں  تین تولہ سونا کی قیمت قرض دے کر یہ شرط لگانا کہ  مقروض تین تولہ سونا لوٹائے گا درست نہیں ہے ،کیوں کہ مقروض کا جس جنس پر قبضہ پایا جائے اسی کا واپس کرنے کا وہ پابند ہوتا ہے، اورقرض  میں معاہدہ کے تحت کمی زیادتی کرنے سے سود لازم آتا ہے جو کہ ناجائز ہے ،تاہم اگر مقروض اپنی خوشی سے   خود  اتنی ہی رقم ( جتنی رقم اس کو قرض ملی ہے) سے سونا خرید کر  قرض   واپس کریں تو  اس کی گنجائش ہوگی۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(القرض)هوعقد مخصوص يرد على دفع مثلي ليرد مثله...(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا..."(وكان عليه ‌مثل ‌ما ‌قبض) فان قضاه اجود بلا شرط جاز و يجبر الدائن على قبول الاجود و قيل لا هذا هو الصحيح."

(‌‌‌‌باب المرابحة والتولية، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ج:5، ص:161، 165،166 ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"فإن ‌الديون ‌تقضى ‌بأمثالها فيثبت للمديون بذمة الدائن مثل ما للدائن بذمته فيلتقيان قصاصا."

(كتاب الشركة ،فروع في الشركة، ج:4، ص:320، ط: سعيد)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"أن الواجب في باب القرض رد مثل المقبوض...(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحًا، أو أقرضه و شرط شرطًا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن قرض جر نفعًا؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لايقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطةً في القرض."

(كتاب القرض، فصل في شرائط ركن القرض، ج:7، ص:395، ط:دارالكتب العلمية)

وفیہ ایضا:

"ولو ‌استقرض ‌فلوسا نافقة، وقبضها...ولو لم تكسد، ولكنها رخصت أو غلت فعليه رد مثل ما قبض بلا خلاف."

( کتاب البیوع ، فصل فی حکم البیع، ج:5، ص:242،  ط: سعید)

المحیط البرہانی میں ہے:

"أن الواجب على المستقرض رد ‌مثل ‌ما ‌قبض وعلى الغاصب كذلك، وقد حصل قبض الفلوس وهي رائجة، فيجب رد مثلها من ذلك الضرب رائجة."

(كتاب البيع، ‌‌الفصل الثالث والعشرون: في القروض، ج:7، ص:129، ط:دارالکتب العلمیه)

تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق  میں ہے:

" وأجمعوا أن الفلوس إذا لم تكسد، ولكن غلت قيمتها أو رخصت فعليه ‌مثل ‌ما ‌قبض من العدد."

(كتاب البيوع، فصل في تصرف الثمن، ج:4، ص:143، ط:المطبعة الكبري قاهره)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں