کیاقرض معاف کرنے سے صدقہ فطر اداہوسکتاہے؟ مثلا ایک آدمی کے ذمہ میرے کچھ روپے قرض ہیں اور وہ غریب ہے تو کیا میں اپنے صدقہ فطر میں سے اسکو قرض معاف کرسکتاہوں؟
صورت مسئولہ میں قرض کے بدلہ صدقہ فطر معاف کرنے سے صدقہ فطر ادا نہیں ہوگاہاں یہ صورت ہوسکتی ہے کہ آپ صدقہ فطر کی رقم قرضدار کے ہاتھ میں دے دیں ، پھر اس سے یہ کہیں کہ قرض ادا کردے تو اس صورت میں فطرہ بھی ادا ہوجائے گا اور قرض بھی وصول ہوجائے گا ۔
فتاوی عالمگیر میں ہے:
"ولو وهب دينه من فقير ونوى زكاة دين آخر له على رجل آخر أو نوى زكاة عين له لم يجز كذا في الكافي."
(کتاب الزکاۃ ، الباب الاول فی تفسیر الزکاۃ و صفتها و شرائطها جلد ۱ ص : ۱۷۱ ط : دار الفکر)
در المختار میں ہے:
"وأداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز. وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه."
(کتاب الزکاۃ ، جلد ۲ ص : ۲۷۰، ۲۷۱ ط : دار الفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101340
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن