بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض معاف کرنے سے صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم


سوال

کیاقرض معاف کرنے سے صدقہ فطر اداہوسکتاہے؟ مثلا ایک آدمی کے ذمہ میرے کچھ روپے قرض ہیں اور وہ غریب ہے تو کیا میں اپنے صدقہ فطر میں سے اسکو قرض معاف کرسکتاہوں؟

جواب

 صورت مسئولہ میں قرض کے بدلہ صدقہ فطر معاف کرنے سے صدقہ فطر ادا نہیں ہوگاہاں یہ صورت ہوسکتی ہے کہ آپ صدقہ فطر کی رقم قرضدار کے ہاتھ میں دے دیں ، پھر اس سے یہ کہیں کہ قرض ادا کردے تو اس صورت میں فطرہ بھی ادا ہوجائے گا اور قرض بھی وصول ہوجائے گا ۔

فتاوی عالمگیر میں ہے:

"ولو وهب دينه من فقير ونوى زكاة دين آخر له على رجل آخر أو نوى زكاة عين له لم يجز ‌كذا ‌في ‌الكافي."

(کتاب الزکاۃ ، الباب الاول فی تفسیر الزکاۃ و صفتها و شرائطها جلد ۱ ص : ۱۷۱ ط : دار الفکر)

در المختار  میں ہے:

"وأداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز. وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه."

(کتاب الزکاۃ ، جلد ۲ ص : ۲۷۰، ۲۷۱ ط : دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں