بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض لے کر قربانی کرنا


سوال

قرض لے کر قربانی کرسکتے ہیں یا نہیں ؟؟

جواب

اگر کسی شخص پر قربانی واجب نہیں ہے اور بعد میں قرض کی ادائیگی میں مشکل پیش آنے کا امکان ہو تو قرض لے کر قربانی کرنے کا تکلف نہیں کرنا چاہیےبلکہ شریعت کی دی گئی رخصت پر عمل کرتے ہوئے قربانی ترک کردے اس کے باوجود اگر یہ شخص کسی سے قرض لے کر قربانی کرتا ہے تو  محض قرض لینے کی وجہ سے اس کی قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،  اس شخص کی قربانی درست ہو گی ۔

لیکن اگر نصاب کے بقدر سامان یا زیور وغیرہ موجود ہو نے کی وجہ سے قربانی واجب ہو گئی ہو اور نقد رقم نہ ہو تو  اس صورت میں زیوراور سامان میں سے اتنی مقدار فروخت کرے جس سے قربانی کی جاسکےاور اگر سامان یا زیور بیچنے میں حرج ہے تو  پھر قرض لے کر قربانی کرنا ضروری ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وَأَمَّا) (شَرَائِطُ الْوُجُوبِ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ،....(وَأَمَّا) (حُكْمُهَا) : فَالْخُرُوجُ عَنْ عُهْدَةِ الْوَاجِبِ فِي الدُّنْيَا وَالْوُصُولُ إلَى الثَّوَابِ بِفَضْلِ اللَّهِ تَعَالَى فِي الْعُقْبَى، كَذَا فِي الْغِيَاثِيَّةِ". (كِتَابُ الْأُضْحِيَّةِ وَفِيهِ تِسْعَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَرُكْنِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا وَحُكْمِهَا وَفِي بَيَانِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا تَجِبُ، ٥ / ٢٩٢)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201661

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں