بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کو زکات سے منہا کیا جائے گا


سوال

 میرے کاروبار کے 37لاکھ روپے ہیں،  اور مجھ پر 20لاکھ قرض ہے،  تو مجھ پر کتنی زکات فرض ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل پر قرض کے بیس لاکھ روپے  منہا کرکے بقیہ سترہ لاکھ  میں سے ڈھائی فیصد  زکات فرض ہے، جس کی مقدار 42500 بیالیس ہزار پانچ سو روپے ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام...فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)."

(كتاب الزكاة، ج: 2، ص: 260، ط: سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(نصاب الذهب عشرون مثقالا والفضة مائتا درهم...(واللازم) مبتدأ (في مضروب كل) منهما (ومعموله ولو تبرا أو حليا مطلقا) مباح الاستعمال أو لا ولو للتجمل والنفقة؛ لأنهما خلقا أثمانا فيزكيهما كيف كانا (أو) في (عرض تجارة قيمته نصاب) الجملة صفة عرض وهو هنا ما ليس بنقد،  (من ذهب أو ورق) أي فضة مضروبة، فأفاد أن التقويم إنما يكون بالمسكوك عملا بالعرف (مقوما بأحدهما) إن استويا، فلو أحدهما أروج تعين التقويم به؛ ولو بلغ بأحدهما نصابا دون الآخر تعين ما يبلغ به، ولو بلغ بأحدهما نصابا وخمسا وبالآخر أقل قومه بالأنفع للفقير سراج (ربع عشر) خبر قوله اللازم."

(كتاب الزكاة، باب زكاة المال، ج:2، ص:299، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں