میرے بھائی نے کسی سے چھ لاکھ روپے ادھار لیے، اب جس سے ادھار لیا ہے اس نے میرے بھائی سے کہا کہ آپ مجھے مہینے کے تیس ہزار روپے دیا کریں اس وقت تک کہ جب تک آپ چھ لاکھ روپے ادا نہیں کریں گے، یعنی میرے چھ لاکھ روپے بھی آپ کے ذمہ رہیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ مجھے ماہانہ تیس ہزار روپے دیں گے، اور یہ تیس ہزار روپے بھی میرے ہوں گے، سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے ساتھ یہ معاہدہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ معاہدہ کرنا شرعًا ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض خواہ کا قرض کی ادائیگی تک مقروض سے ہر ماہ تیس ہزار روپے لینا شرعاً سود کے زمرے میں آئے گا اور سودی لین دین شرعًا جائز نہیں، لہذا قرض خواہ صرف چھ لاکھ روپے وصول کرنے کا حق دار ہے، اس سے زائد رقم لینے کا حق دار نہیں، اور مقروض بھی چھ لاکھ روپے سے زائد رقم نہ دے ورنہ وہ بھی گناہ گار ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و في الأشباه: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام."
(کتاب البیوع، باب المرابحة، 5/ 166، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100994
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن