انڈیا میں ایک قانون ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کی لڑکی سے شادی کرنا قانوناً جرم ہے، اگر کوئی لڑکی پسند آجائے تو کیا اس سے فی الحال نکاح پڑھا کر جب اٹھارہ سال کی ہوجائے تب رخصتی کرنا شریعت کی نظر میں کیسا ہے ؟
اصولی طور پر مسئلہ یہ ہے کہ نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، لیکن قانونی مجبوری کی بنا پر سوال میں مذکور صورت اختیار کرنا جائز ہے۔
سنن ترمذی میں ہے:
((حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْأَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ : " يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا : الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا ")).
(سنن الترمذي: أبواب الصلاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم / باب الوقت الأول من الفضل، ر: 171)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن