بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیٹی کے ایک رکن کا مسجد کے قالین بغیر مشورہ کے زیادہ قیمت میں دھوبی سے دھلوانے کا حکم


سوال

ہماری مسجد کے چھ قالین ہیں، جن میں سے دو قالین مسجد کے خادم اور کچھ نمازیوں نے مل کر دھوئے، جس پر دو سو روپے لاگت آئی اور باقی چار قالین مسجد کمیٹی کے ایک رکن نے بغیر مشورہ کے دھوبی سے دھلوائے ،جس پر پندرہ سو روپے لاگت آئی جو مسجد کے فنڈ سے ادا کیے ۔ 

اب پوچھنا یہ ہے کہ کمیٹی کے جس رکن نے بغیر مشورہ کے مسجد کے فنڈ سے یہ کام کیا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

کمیٹی کے مذکورہ رکن کوکمیٹی کےدیگرافراد کی طرف سے اگراختیارتھاکہ وہ مسجد کے فنڈ سےقالین دھوبی سے دھلواسکتاہے تواس کاقالین کو دھوبی سے دھلواکرمسجد کےفنڈ سے اجرت دیناجائز ہے،اوراگر اختیار کےبغیر اورکمیٹی کے دیگرافراد سے مشورہ کئےبغیرازخود دھلوائےتواس کی اجرت مسجد کے فنڈ سے اداکرنادرست نہیں۔

البحر الرائق  میں ہے:

"ولو كان الوقف على عمارة المسجد هل للقيم أن يشتري سلما ليرتقي على السطح لكنس السطح وتطيينه أو يعطى من غلة المسجد أجر من يكنس السطح ويطرح الثلج ويخرج التراب المجتمع من المسجد.قال أبو نصر للقيم أن يفعل ما في تركه خراب المسجد كذا في الخانية الحادية."

(كتب الوقف،وقف المسجد أيجوز أن يبنى من غلته منارة،5/ 233،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں