بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیدی خاوند سے عدالتی خلع سے نکاح ختم کروانا


سوال

ایک عورت  کا خاوند ایک سال سے قید میں ہے،میاں بیوی کا کوئی رابطہ بھی نہیں ہوا،کیامذکورہ عورت عدالت سے  خلع لے سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں جس طرح طلاق کا اختیار مرد کو دیا گیا ہے اسی طرح مجبوری میں عورت کو بھی خلع کا اختیار دیا گیا ہے،اس لیے اگرکوئی عورت خلع لینا چاہے تو  ا س کے لئےضروری ہے شوہر ا س خلع پر راضی بھی ہو کیونکہ شرعی طور پر خلع کے معتبر ہونے کے لیے میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میںاگر عورت شوہر کی رضامندی کے ساتھ خلع لے لیتی ہے اورشوہر  اس پر دستخط کردے تو پھر شرعاً خلع قرار پائے گا اور نکاح ٹوٹ جائے گا۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"والخلع جائز عند السلطان وغيره؛ لأنه عقد يعتمد التراضي كسائر العقود."

(کتاب الطلاق،باب الخلع،ج:6،ص173،ط:دارالمعرفه)

تبیین الحقائق میں ہے:

"وفي الشرع عبارة عن أخذ المال بإزاء ملك النكاح بلفظ الخلع وشرطه شرط الطلاق وحكمه وقوع الطلاق البائن وصفته يمين من جهته معاوضة من جهتها."

(كتاب الطلاق،باب الخلع،٢٦٧/٢،ط:المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں