بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیدی کے لیے رمضان کے روزوں کاحکم


سوال

میرا ایک دوست جیل میں ہے کیا اس پر رمضان کے روزے رکھنا لازم ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائل کادوست  قیدی اگر  مقیم ہے تو روزہ رکھنالازم ہے ۔اور اگر سائل کادوست قیدی  مسافر ہے تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے میں اس کو اختیار ہے ،البتہ مقیم ہونے کے بعد یا رہائی کے بعد قضاء کی نیت سے روزہ رکھنالازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(أما شروطه) فثلاثة أنواع. (شرط) وجوبه الإسلام والعقل والبلوغ. (وشرط) وجوب الأداء الصحة والإقامة ".

 (کتاب الصوم ، الباب الأول  1 /195 ط: دار الفکر بیروت )

البحر الرائق میں ہے :

"وسبب رمضان شهود جزء من الشهر اتفاقا".

(کتاب الصوم 2 /276 ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وسبب صوم رمضان شهود جزء من الشهر)".

(کتاب الصوم  ، سبب صوم رمضان  2 /372 ط: سعید)

وفیہ ایضا: 

"(قوله خمسة) هي السفر والحبل والإرضاع والمرض والكبر".

(کتاب الصوم ، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم 2 /421 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ  میں ہے :

"(منها السفر) الذي يبيح الفطر.... فإن برئ المريض أو قدم المسافر، وأدرك من الوقت بقدر ما فاته فيلزمه قضاء جميع ما أدرك".

(کتاب الصوم ، الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار 1 /206 /207 ط: دار الفکر بیروت )

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144408102095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں