بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قے والا کپڑا جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے کا حکم / کیا قے نجاست غلیظہ میں سے ہے؟


سوال

 اگر کسی شخص نے جیب میں ایسا کپڑا رکھا جس پر قے لگی ہو اور اس کے ساتھ نماز ادا کی تو اس نماز کا حکم کیا ہوگا؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ قے نجاست غلیظہ ہے یا خفیفہ؟

جواب

 منہ بھر کے قے  نجاست غلیظہ ہےاس کے بعد  یہی قے اگر کپڑے میں لگی ہے اور اس کی مقدار ایک درہم ( ہتھیلی  کے گہرے حصے) سے کم ہے تو نماز درست ہے ،اگر ایک درہم( ہتھیلی کی  گہرائی والے حصے کی مقدار )  سے زیادہ ہے تو نماز نہیں ہوئی ،دوبارہ  لوٹاناضروری ہے ۔

2۔قےاگر منہ بھر کر یا اس سے زیادہ ہوتونجاست غلیظہ ہے،اور اگراس سے کم ہو تو نجاست غلیظہ نہیں ، بلکہ پاک ہے۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"(وعفا قدر الدرهم كعرض الكف من نجس مغلظ كالدم والخمر وخرء الدجاج وبول ما لا يؤكل والروث والخثي) ........ فقدرناه بالدرهم إلى آخره) ولا يعتبر نفوذ المقدار إلى الوجه الآخر إذا كان الثوب واحدا؛ لأن النجاسة حينئذ واحد في الجانبين فلا يعتبر متعددا بخلاف ما إذا كان ذا طاقين لتعددها."

(كتاب الطهارة باب الانجاس ،ج:1،ص:73،ط:دارالكتاب الاسلامي )

العنایہ میں ہے:

"إذا صلى وفي ‌كمه قارورة فيها دم لا تجوز صلاته؛ لأن النجاسة ليست في معدنها."

كتاب الطهارة ‌‌باب الماء الذي يجوز به الوضوء وما لا (يجوز،ج:1،ص:84،ط:دارالفكر لبنان)

مراقی الفلاح میں ہے:

"وما ينقض الوضوء بخروجه من بدن الإنسان" كالدم السائل والمني والمذي والودي والاستحاضة والحيض والنفاس والقيء ملء الفم ونجاستها غليظة بالاتفاق لعدم معارض دليل ‌نجاستها عنده ولعدم مساغ الاجتهاد في طهارتها عندهما"

(كتاب الطهارت ،باب الأنجاس،ص: 65،ط: المكتبة العصريه)

الجوہرۃ النیرہ میں ہے:

"وإذا خرج الدم من الجرح ولم يتجاوز لا ينقض وهل هو طاهر أو نجس قال في الهداية ما لا يكون حدثا لا يكون نجسا يروى ذلك عن أبي يوسف وهو الصحيح وعند محمد نجس والفتوى على قول أبي يوسف فيما إذا أصاب الجامدات كالثياب والأبدان والحصير وعلى قول محمد فيما إذا أصاب المائعات كالماء وغيره وكذا ‌القيء ‌إذا كان أقل من ملء الفم على هذا الخلاف."

(كتاب الطهارة ،سنن الطهارة ،ج: 1، ص: 8 ،ط:المطبعة الخيرية)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"عن الإيضاح كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم."

(كتاب الطهاره ،الفصل الثاني في الأعيان النجسة،ج:1، ط: دارالفكر بيروت)

فقط ولله أعلم


فتوی نمبر : 144403101541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں