بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اخیرہ چھوٹ جائے تو نماز کاحکم


سوال

امام صاحب نے عصر کی نماز پڑھائی دوسری رکعت  میں قعدہ اولیٰ کرلیااور تیسری رکعت میں بھی سہواً قعدہ کرلیا لیکن چوتھی رکعت میں قعدہ آخرہ نہیں کیا چوتھی رکعت میں قعدہ کیے بغیر پانچویں رکعت کےلیے کھڑے ہوگئے اس صورت میں نماز کا کیاحکم ہے؟

بعد میں وقت کے اندر اس نماز کا اعادہ کیا گیالیکن امام صاحب نے اعادہ کرتے وقت کہاکہ ترک واجب کی وجہ سے دوبارہ نماز کا اعادہ کررہے ہیں اس لیے بعد میں آنے والے لوگ نماز میں شرکت نہ کریں اگر بعد میں آنے والے لوگ شرکت کریں گے تو ان کی نماز نہیں ہوگی،یہ کہہ کر امام صاحب نے دوبارہ نماز پڑھائی حالانکہ قعدہ آخرہ جوکہ فرض ہے وہ چھوٹ گیا تھاجس نماز کا  کسی فرض چھوٹ جانے کی وجہ سے اعادہ  کیاجارہاہواس کو واجب الترک کرنے کی وجہ سے اعادہ کی نیت سے پڑھادینا درست ہوگا؟نیز اس نماز کا تیسری مرتبہ اعادہ کرنا ضروری ہوگا یانہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ اگر نماز میں کوئی فرض  چھوٹ جائے تو نمازباطل ہوجاتی ہےسجدہ سہو اس کے لیے کافی نہیں ہے بلکہ اعادہ لازم ہے،نیز قعدہ اخیرہ نماز میں فرض ہے،لہٰذا صورت مسئولہ میں قعدہ اخیرہ کے چھوٹ جانے سے نماز باطل ہوگئی ہےاس کا اعادہ لازم ہے،اوراس اعادہ  میں  مسبوق اور نئے آنے والے نمازی بھی شرکت کرسکتے ہیں ، البتہ ترک فرض کی وجہ سے لوٹائی جانے والی نماز  کو ترک واجب کی نیت سے اداکرنے سے نماز ادا ہوجائی گی دوبارہ اس کے  اعادہ ضروری نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تنبيه] يؤخذ من لفظ الإعادة ومن تعريفها بما مر أنه ينوي بالثانية الفرض؛ لأن ما فعل أولاً هو الفرض فإعادته فعله ثانياً؛ أما على القول بأن الفرض يسقط بالثانية فظاهر؛ وأما على القول الآخر فلأن المقصود من تكريرها ثانياً جبر نقصان الأولى، فالأولى فرض ناقص، والثانية فرض كامل مثل الأولى ذاتاً مع زيادة وصف الكمال، ولو كانت الثانية نفلاً لزم أن تجب القراءة في ركعاتها الأربع، وأن لا تشرع الجماعة فيها ولم يذكروه، ولا يلزم من كونها فرضاً عدم سقوط الفرض بالأولى؛ لأن المراد أنها تكون فرضاً بعد الوقوع، أما قبله فالفرض هو الأولى."

(كتاب الصلوٰۃ،باب قضاء الفوائت،ج:2،ص:65،ط:سعید)

حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نورالایضاح میں ہے:

"‌وإعادتها ‌بتركه عمدا أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقا آثما وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره ويندب إعادتها لترك السنة."

(کتاب الصلوٰۃ،فصل فی واجب الصلوٰۃ،ص:247،ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401102063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں