بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانیوں سے خرید و فروخت ممنوع ہے


سوال

قادیانیوں  کے ساتھ خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟ بعض علماء حضرات یہ کہتے ہیں کہ آپ عام قادیانی کے ساتھ خریدوفروخت کرسکتے ہیں کہ جس کے بارے میں آپ کو یہ یقین ہو کہ یہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے جو اسلام کے خلاف ہیں، بعض علماء کہتے ہیں؛ کیوں کہ انسانیت کے ناطے وہ ہمارے بھائی ہیں، لیکن مذہب کے لحاظ سے وہ ہمارے بھائی نہیں ہیں؛ کیوں کہ ہم سب آدم کی اولاد ہیں!

جواب

دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اہم ترین عقیدہ ’’عقیدۂ ختمِ نبوت‘‘ ہے،  جس پر مسلمانانِ عالم متفق ہیں۔ یہ قربِ قیامت کا دورہے، روز بروز نت نئے فتنے مختلف شکلوں میں رونما ہو رہے ہیں جن میں موجودہ دور کا سب سے بڑا فتنہ قادیانیت ہے۔ پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم زندیق قرار دیتی ہے اوربقول علامہ اقبال’’قادیانی اسلام اور ملک دونوں کے غدار ہیں‘‘،  پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے 1974 میں قادیانیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا،  اس کے بعد صدر پاکستان نے تعزیرات پاکستان میں دفعہ 298 بی اور 298 سی کا اضافہ کرتے ہوئے قادیانیوں کو شعائرِ اسلامی کے استعمال اورقادیانیت کی تبلیغ سے روک دیا۔

لیکن امتناعِ قادیانیت آرڈیننس منظور ہوجانے کے باوجود منکرینِ ختمِ نبوت قادیانی / مرزائی  دنیا بھر میں  آج بھی مختلف چالوں سے مسلمانوں کے ایمان پرمسلمانوں ہی سے کمائے ہوئے پیسوں سے  حملہ آور ہیں۔وہ ایسے کہ قادیانی اپنی آمدن کا دسواں حصہ قادیانیت کی ترویج وتبلیغ پر صرف کرتے ہیں اورکرنے کے پابند بھی ہیں، اس لیے ہمیں وہ ذریعہ بند کرنا ہوگا جو ایسے قادیانی اقدامات کو تقویت پہنچا رہاہے  یعنی چندے کا پیسہ جو قادیانی مسلمانوں کو قادیانی بنانے کی نیت سے ہرماہ  اپنی جماعت کو ادا کرتے ہیں۔

لہذا  تمام مکاتبِ فکر کا متفقہ فتوی ہے کہ قادیانیوں/مرزائیوں سے خریدوفروخت، تجارت، لین دین، سلام و کلام،  ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت، جنازہ میں شرکت، تعزیت، عیادت، ان کے ساتھ تعاون یاملازمت سب شریعتِ اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں۔ قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے میں بہت بڑا علاج اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ اور ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے۔

مزید تفصیل اور اس موضوع پر تفصیلی مواد کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے لیٹریچر کا مطالعہ خود بھی کریں اور اپنے دیگر مسلمان بھائیوں کو بھی دیں جوکہ ان کی ویب سائٹ پر بھی باسانی دست یاب ہے۔ یہاں یہ چیز ملحوظ رہے کہ قادیانی، قادیانی ہی ہے،  اس میں عام و خاص کی بحث میں جانا عقل و دیانت کے خلاف ہے، ہر قادیانی کے ساتھ  خرید و فروخت کا وہی حکم ہے جو اوپر لکھاگیا ہے، تا وقتے کہ وہ خود کو غیر مسلم تسلیم کرکے اپنی آمدن مسلمانوں کے خلاف صرف نہ کرے۔

قادیانی یا غیر مسلم کو ملت ومذہب کے لحاظ سے بھائی نہیں کہہ سکتے، البتہ قومیت اور وطنیت کی بنا پر کہا جاسکتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں :

غیر مسلم کو بھائی کہنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں