بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانیوں کی زمین خریدنا


سوال

ہمارے گاؤں میں قادیانیوں کا فتنہ بہت عروج پر رہا ہے جتنے بھی قادیانی تھے یا تو وہ ملک سے باہر نکل گئے یا دوسرے شہروں میں چلے گئے  کچھ مسلمان بھی ہوگئے ،  اب یہ  کہہ سکتے ہیں کہ کچھ لوگوں کے قادیانیوں سے روابط ہوں گے؛  کیوں کہ ہمارے گاؤں میں قادیانیوں کی پراپرٹی ہے،  چوں  کہ قادیانیوں سے ہمارا ہر معاملے میں بائکاٹ  ہے،  آ پ اس معاملے میں  راہ نمائی فرمائیں کہ کیا قادیانیوں کی جائے داد وغیرہ اگر بک جائے تو شریعت کا اس حوالے سے کیا حکم ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ قادیانی نبی آخر الزماں محمد  مصطفی احمد مجتبی  صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت  کے منکر ہونے کی وجہ سے دائرہ  اسلام سے خارج اور مرتد و زندیق ہیں،یہ  کفریہ عقائد رکھنے کے باوجود      دجل و فریب کرتے ہوئے اپنے  آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں ،اور مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں ،اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگاکر فروغ دیتے ہیں  اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتے ہیں ، ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے، لہذا قادیانی   شریعت اور آئین  و قانون کی رو سے   بدترین کافر، زندیق اور مرتد ہیں، ان سے ہر قسم کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہے۔قادیانیوں سے خرید و فروخت، تجارت، لین دین، سلام کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت وغیرہ سب شریعتِ مطہرہ کی رو سے سخت ممنوع اور حرام ہے اور قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ ہے،  اور یہ  ہر مسلمان کا  ایمانی فریضہ  اور رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے ۔نیز     اللہ اور رسول ﷺ کے دشمنوں سے  بائیکاٹ کرنا  ہر دور میں   اہل ایمان کا شیوہ رہا ہے۔

ملاعلی قاری رحمہ اللہ (المتوفى: 1014هـ)   تحرير  فر ماتے ہیں:

"وهكذا كان دأب الصحابة ومن بعدهم من المؤمنين في جميع الأزمان ; فإنهم كانوا يقاطعون من حاد الله ورسوله مع حاجتهم إليه، وآثروا رضا الله تعالى على ذلك."

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (8 / 3550) باب الحوض والشفاعة، دار الفكر، بيروت - لبنان)

ترجمہ:"صحابہ  کرام  رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ان کے بعد والے ایمان والوں کی ہر زمانہ میں یہ عادت رہی ہے کہ  وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دشمنوں سے بائیکاٹ کرتے رہیں،حالاں کہ انہیں دنیاوی طور پر ان لوگوں یا ان کی اشیاء کی حاجت بھی ہوتی  تھی، لیکن  ایمان والے  اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دیتے ہوئے ان کا بائیکاٹ کیا کرتے تھے۔"

لہذا قادیانیوں سے مکمل بائیکاٹ  کی وجہ سے  عام حالات میں ان  سے کسی چیز کی خریداری جائز نہیں ہے، البتہ  اگر ان کے فتنہ کو ختم کرنے، اور ان کے شر سے  مسلمانوں کو بچانے کے لیے، اور ان کو علاقہ بدر کرنے کے لیے  اس بات میں مصلحت  محسوس ہو کہ  ان کی زمین کو خرید لیا جائے تاکہ علاقہ سے ان کی ملکیتی زمین ختم ہوجائے، اور وہ دوبارہ آکر  یہاں شرانگیزی نہ پھیلاسکیں، اور علاقہ میں مسلمان کی پوزیشن قانوناً بھی مستحکم ہوسکے تو اس مصلحت کے تحت ان سے   بالعوض زمین خریدنا جائز ہوگا، محض مالی فائدہ پہنچانے کی غرض سے خریداری جائز نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں