بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی سے نکاح کروانے والوں کے ترک تعلق کا حکم


سوال

 میری بڑی سالی نے اپنی بیٹی کی شادی قادیانی لڑکے سے کی ہے،  اس قادیانی لڑکے کی حقیقت میرے علاوہ میرے تمام سسرال والوں بشمول میری اہلیہ کو معلوم تھی،  پہلے نکاح  کراچی کے ہوٹل ’’لاثانی‘‘ میں ہوا، جس میں میں نے بھی شرکت کی ، نکاح کے کچھ مہینے بعد جب مجھے اس قادیانی لڑکے کی حقیقت ایک شخص سے معلوم ہوئی، تو میرے اوسان خطا ہو گئے، مجھے ایسا لگا جیسے روح قبض ہو رہی ہو، مجھے بہت زیادہ غصہ آیا،  اور پھر میں اس شخص کے انکشاف کی تصدیق کے لیے سرگرم ہو گیا، پہلے میں یہ سمجھا کہ شاید میرے سسرال والے اس لڑکے کی حقیقت سے نا آشنا ہیں،  لیکن  جب میں نے اپنی سالی اور اس لڑکی سے رابطہ کیا تو مجھے جواب ملا کہ ہمیں پہلے سے معلوم ہے،  وہ دن اور آج کا دن ہے میں نے مکمل طور پہ اپنے سسرال سے تعلقات ختم کیے ہوئے  ہیں،  میرے بہت زیادہ غصہ کرنے اور ترک تعلق کے بعد میرے سسرال والوں نے جب مجھے منانے کی کوشش کی،  تو میرا غصہ ختم کرنے اور تعلقات بحال کرنے کی شرط یہ طے پائی  کہ جب تک وہ قادیانی لڑکا واپس انگلینڈ سے پاکستان آکر مسلمان نہیں ہو جاتا اور دوبارہ نکاح نہیں ہو جاتا،  ہم اپنی لڑکی کو رخصت نہیں کریں گے،  لیکن معاملات اس کے بالکل برعکس پیش آۓ،  لڑکی میرے سسرال والوں کی رضامندی سے پاکستان چھوڑ گئی، کیا میرا ،میری اہلیہ اور میرے بچوں کا میرے سسرال والوں سے تعلق رکھنا جائز ہے؟ اور کیا میرا اپنی اہلیہ(جو اس معاملے سے بخوبی واقف تھیں اس میں مکمل طور پر ملوث تھیں ) ان سے بھی تعلقات رکھنا مناسب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قادیانی نبی آخر الزماں محمد  مصطفی احمد مجتبی  صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت  کے منکر ہونے کی وجہ سے دائرۂ  اسلام سے خارج ہوکر کافر  ، مرتد اور  زندیق ہیں،یہ  کفریہ عقائد رکھنے کے باوجود دجل و فریب کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں ،اور مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں ،اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگاکر فروغ دیتے ہیں  اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتے ہیں ، ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے، لہذا قادیانی   شریعت اور آئین   و قانون کی رو سے   بدترین کافر، زندیق اور مرتد ہیں،   قادیانیوں سے خرید و فروخت، تجارت، لین دین، سلام کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، ان سے نكاح  يا ان كي خوشي و غمی میں شرکت وغیرہ سب شریعتِ مطہرہ کی رو سے سخت ممنوع اور حرام ہے، اور قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ ہے ،  اور یہ  ہر مسلمان کا  ایمانی فریضہ  اور رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے ۔

 صورتِ مسئولہ میں مذکورہ استفتاء میں سائل نے جو کچھ لکھا ہے اگر یہ تفصیل واقعی صحیح اور درست ہے کہ  سائل کی سالی سائل کے سسرال بشمول سائل کی بیوی نے ایک قادیانی لڑکے سے کروا یا ہے ، اور  چوں کہ یہ نکاح شرعاً  منعقد ہی نہیں ہواہے، اور اس کے باوجود سائل کے سسرال کا سائل کی سالی کو ایک غیر مسلم کے پاس بھیج دینا اور کھلے عام شریعت ِ مطہرہ کی نافرمانی کرنا، اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، لہٰذا  ایسی صورت میں   اگر  واقعۃً  سائل  کے سسرال بشمول  سائل  کی بیوی نے قادیانی  لڑکے کے ساتھ سائل کی سالی کا نکاح و شادی کروائی ہے،اور  نکاح کروانے والے  لڑکے کے قادیانی  اور غیر مسلم معلوم ہونے کے باوجود اس نکاح کو جائز  سمجھ رہے تھے تو اس صورت میں ان سب پر  تجدیدِ  ایمان ونکاح  ضروری ہے، اس صورت میں سائل  اور سائل کے بچوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کے تجدیدِ ایما ن نہ  کرنے تک ان سے تعلق نہ رکھے،  اور اگر نکاح کروانے والے اس نکاح کو جائز نہیں سمجھ رہے، تو اس صورت میں  ان پر تجدیدِ ایمان ضروری تو نہیں، لیکن اس بد تر عمل کی وجہ سے   نکاح کروانے والے  بشمول سائل کی بیوی سخت گناہ گار  و فاسق  ہوں گے،اور ان سب پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار لازمی  ہوگا، اگر یہ اپنے افعال ِ بد سے صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرلیتے ہیں تو  ان سے ترک ِ تعلق جائز نہ ہوگا، اور اگر وہ اپنے عمل سے توبہ نہ کرتے ہوئے مصر ہوں ،تو  پھر سائل اپنے بچو ں سمیت  بطورِ تنبیہ اور بغرضِ اصلاح اپنی بیوی اور  ان سے ترک ِ تعلق کرے تاآں کہ وہ سب اپنے اعمال قبیح پر نادم ہو کر توبہ تائب نہ ہوجائیں۔

فتاویٰ  شامی میں ہے:

"لكن صرح في كتابه المسايرة بالاتفاق على ‌تكفير ‌المخالف فيما كان من أصول الدين وضرورياته."

(كتاب الجهاد، باب البغاة، ج:4، ص:263، ط: سعيد)

وفيه أيضا:

"(و) ‌حرم ‌نكاح (‌الوثنية) بالإجماع .

(قوله: وحرم نكاح الوثنية)  .....  وفي الفتح: ويدخل في عبدة الأوثان عبدة الشمس والنجوم والصور التي استحسنوها والمعطلة والزنادقة والباطنية والإباحية. وفي شرح الوجيز وكل مذهب يكفر به معتقده. "

"مرقاة المفاتيح"میں ہے:

"وأجمع العلماء على أن من ‌خاف ‌من ‌مكالمة أحد وصلته ما يفسد عليه دينه أو يدخل مضرة في دنياه يجوز له مجانبته وبعده، ورب صرم جميل خير من مخالطة تؤذيه...... فإن هجرة أهل الأهواء والبدع واجبة على مر الأوقات ما لم يظهر منه التوبة والرجوع إلى الحق."

(كتاب الآداب، باب ما ينهى عنه من التهاجر والتقاطع واتباع العورات،ج:8،ص:3136، ط:دار الفكر۔ بيروت)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے: 

’’اہل ِ سنت والجماعت کے فتووں کے مطابق قادیانی اسلام سے خارج ہیں، نہ مسلمان صحیح العقیدہ عورت کا نکاح کسی قادیانی سے درست ہوسکتاہے، نہ بعد میں شوہر کے قادیانی ہوجانے سے وہ نکاح باقی رہ سکتاہے، بلکہ قادیانی ہوتے ہی فوراً نکاح فسخ ہوجاتاہے۔‘‘

( عنوان:قادیانی سے نکاح، ج: ۱۱، ص:۴۶۰، ط:ادارۃ الفاروق)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں