بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی سے نکاح کا حکم


سوال

میری شادی 1998 میں امریکہ میں ایک لڑکے کے ساتھ  ہوئی تھی،  شادی سے پہلے اس نے جھوٹ بولا تھا کہ میں سنی مسلمان  ہوں، پھر شادی کے بعد 2016 میں اس نے اپنا قادیانیوں والا قرآن لا کر دیا،  اور کہا کہ تم اس کو پڑھو،  تب معلوم ہوا کہ یہ قادیانی ہے،  اور اس نے جھوٹ بولا تھا ، پھر اس کے بعد  میں اس سے الگ ہو کر پاکستان اآگئی ہوں،  اب پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا نکاح برقرار ہے یا نہیں ؟ اس سے طلاق لینی پڑے گی یا نہیں؟  یا کیا صورت ہوگی؟  اور دوسرا یہ کہ اتنا عرصہ لاعلمی میں جو میں نے اس کے ساتھ گزارا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟  اس کا کوئی کفارہ دینا پڑے گا ؟

جواب

واضح رہے کہ قادیانی زندیق و مرتد ہے،  مسلمانوں کے لیے ان سے نکاح کرنا حرام ہے،  اگر مسلمان نے کسی قادیانی سے نکاح کر لیا تو شرعاً وہ  نکاح منعقد ہی نہیں ہوا ۔

فتاویٰ شامی میں  ہے:

"(ولا) ‌يصلح (‌أن ‌ينكح مرتد أو مرتدة أحدا) من الناس مطلقا...(قوله مطلقا) أي مسلما أو كافرا أو مرتدا."

(كتاب النكاح، باب نكاح الكافر، ج:3، ص:200، ط:سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز ‌نكاح ‌المجوسيات ولا الوثنيات....والزنادقة والباطنية والإباحية وكل مذهب يكفر به معتقده."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم السابع المحرمات بالشرك، ج:1، ص:281، ط:دار الفکر)

لہذا صورت مسئولہ  میں اگر لڑکا واقعی قادیانی ہے تو سائلہ کا اس سے نکاح شرعا منعقد ہی نہیں ہوا ہے،  لاعلمی کی بنا پر جو وقت ساتھ گزارا ہے اس پر تو بہ وہ استغفار لازمی ہے،  اور اب معلوم ہونے کی صورت میں فی  الفور علیحدگی ضروری ہے ، قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے سائلہ کورٹ سے خلع یا طلاق کے کاغذات  بنوا سکتی ہے ۔ فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144507100967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں