بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی لڑکی سے نکاح


سوال

میرے دیور نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جس نے اپنی پہلی شادی کےلیے اپنا مسلمان مذہب چھوڑ کر قادیانیت اختیار کیا اور خود اپنی مرضی سے قادیانی بن گئی پہلے قادیانی شوہر کے ساتھ تیرہ سال رشتہ ازدواج میں رہی جس سے اس کی ایک بیٹی بھی ہے۔ پھر اس لڑکی کو فیس بک پر میرے دیور سے محبت ہو گئی اور اس نے اپنے پہلے قادیانی شوہر کو چھوڑ کر بھاگ کر میرے دیور سے شادی کر لی۔ مگر اپنے بارے میں کچھ بھی سچائی نہیں بتائی کہ وہ شادی شدہ ایک بچی کی ماں ہے اور مذہب تبدیل کر کے قادیانی ہوچکی ہے ۔ شادی کے کچھ دن بعد یہ سب اس کے پہلے شوہر نے بتایا اور تمام ثبوت بھی دکھائے۔  اب آپ یہ رہنمائی کیجیے کہ میرے دیور نے اس عورت کو اس کے بعد تین طلاق زبانی اور تین طلاق پیپرز پر بھی دے دی تھی،  مگر طلاق دینے کے تیسرے مہینے کے آخری دن سے وہ دونوں پھر ساتھ رہنا شروع ہوگئے ہیں بنا کسی عدت اور حلالے کے اور اب ان کا بچہ بھی ہونے والا ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس قادیانی لڑکی سے میرےدیور کا نکاح  جائز  ہے ؟اور  کیا طلاق دینے کے بعد  بھی یہ سب جائز ہے ؟کیوں کہ جب میرے  دیور  نے اس عورت کو طلاق دی تو  وہ  واپس اپنے پہلے قادیانی شوہر کے پاس چلی گئی تھی اور تین مہینے اس کے گھر میں گزار کرپھر واپس میرے دیور کے پاس آگئی ہے،  شادی کے وقت اس نے مسلمان مذہب بھی اختیار نہیں کیا؛ کیوں کہ یہ اس نے سب حقیقت چھپا کر شادی کی ہے ۔ برائے مہربانی رہ نمائی فرمائیں !

جواب

قادیانی  زندیق و  مرتد ہیں، مسلمان کے لیے ان کے مردوں و عورتوں سے  نکاح  حرام ہے،  اگر کسی مسلمان لڑکے  نے کسی قادیانی  لڑکی سے نکاح کر لیا ہو تو شرعًا  وہ  نکاح  منعقد  ہی نہیں ہوا ہے، میاں بیوی کی حیثیت سے مسلمان لڑکے کا قادیانی لڑکی کے ساتھ رہنا حرام ہے؛  لہذا صورت مسئولہ میں مسلمان لڑکے کا نکاح قادیانی لڑکی سے منعقدہی نہیں ہوا تھا؛  لہذا دونوں کا میاں بیوی کی طرح زندگی گزارنا شرعًا جائز نہیں ہے اور  دونوں  کے درمیان فورًا  علیحدگی کردی  جائے،ورنہ ان سے بائیکاٹ کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و لا) يصلح (أن ينكح مرتد أو مرتدة أحدًا) من الناس مطلقاً (قوله: مطلقًا) أي مسلمًا أو كافرًا أو مرتدًا."

(کتاب النکاح، باب نکاح الکافر، جلد ۳ ص: ۲۰۰ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں