بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی کے ساتھ لین دین کرنے کا حکم


سوال

قادیانیوں کے ساتھ لین دین کرنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اہم ترین عقیدہ ’’عقیدہ ختمِ نبوت‘‘  ہے،  جس پر ساری دنیا کے مسلمان متفق ہیں، جب کہ قادیانی نہ صرف یہ کہ اس عقیدہ کے منکر ہیں، بلکہ ختمِ نبوت کے مقابلہ میں مرزاقادیانی کو پیغمبر تسلیم کرتے ہیں،ملکی آئین کی رو سےقادیانیوں کو شعائرِ  اسلامی کے استعمال اورقادیانیت کی تبلیغ سے روک دیا گیاہے، لیکن امتناعِ  قادیانیت آرڈیننس منظور ہوجانے کے باوجود منکرینِ ختم نبوت قادیانی ،  مرزائی  دنیا بھر میں  آج بھی مختلف چالوں سے مسلمانوں کے ایمان پرمسلمانوں ہی کے کمائے ہوئے پیسوں سے  حملہ آور ہیں۔وہ ایسے کہ قادیانی اپنی آمدن کا  مخصوص حصہ قادیانیت کی ترویج وتبلیغ پر صرف کرتے ہیں اورکرنے کے پابند بھی ہیں ،اس لیے  مسلمانوں کو وہ ذریعہ بند کرنا چاہیے جو ایسے قادیانی اقدامات کو تقویت پہنچا رہا ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں  قادیانی چوں کہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے مسلمانوں کو دھوکا  دینے کی کوشش کرتے ہیں جس سے بسا اوقات ان کے کفریہ عقائد مخفی رہ جاتے ہیں اور ساتھ رہنے والا ان کو حق پر سمجھنے لگتا ہے  جس سے اس کے عقائد کے خراب ہوجانے کا قوی اندیشہ رہتا ہے،اس لیے ان سے زندگی کے ہرمعاملات میں تعلق قائم کرنے سے احتراز ضروری ہے، (گو غیرمسلموں سے دنیاوی معاملات کرنے میں کوئی حرج نہیں) مگر ان کا معاملہ غیرمسلموں سے بھی سخت ہے؛ لہذا قادیانیوں سے کسی بھی طرح لین دین  نہیں کرنا چاہیے۔

اکفارالملحدین میں ہے:

"وثانیها إجماع الأمة علی تکفیر من خالف الدین المعلوم بالضرورة."

(مجموعة رسائل الکاشمیری، ج:3، ص:81، ط:ادارة القرآن)

الكشاف عن حقائق غوامض التنزيل (تفسیرِ زمخشری) میں ہے:

"وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِياءَ ثُمَّ لا تُنْصَرُونَ (113)

قرء: ولا تركنوا، بفتح الكاف وضمها مع فتح التاء. وعن أبى عمرو: بكسر التاء وفتح الكاف، على لغة تميم في كسرهم حروف المضارعة إلا الياء في كل ما كان من باب علم يعلم. ونحوه قراءة من قرأ فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ بكسر التاء. وقرأ ابن أبى عبلة: ولا تركنوا، على البناء للمفعول، من أركنه إذا أماله، والنهى متناول للانحطاط في هواهم، والانقطاع إليهم، ومصاحبتهم ومجالستهم وزيارتهم ومداهنتهم، والرضا بأعمالهم، والتشبه بهم، والتزيي بزيهم، ومدّ العين إلى زهرتهم. وذكرهم بما فيه تعظيم لهم."

(سورة الهود، رقم الآية:113، ج:2، ص:433، ط:دارالكتاب العربى)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"المرتد اذا باع او اشتری یتوقف ذالك ان قتل علی ردته او مات او لحق بدار الحرب بطل تصرفه و ان اسلم نفذ بیعه."

(الباب الثانى عشر فى أحكام البيع الموقوف، ج:3، ص:359، ط:مکتبه رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں