بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی کی شادی میں شرکت کرنے کا حکم


سوال

میں الحمد للہ مسلمان ہوں، میری ایک دوست قادیانی ہے، اس سے دوستی کرتے وقت یہ معلوم نہ تھا، 3 سال بعد پتا چلا، وہ کافی گہری دوست ہے، کیا میں اس کی شادی میں شرکت کر سکتی ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ قادیانی کفریہ عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں، اور مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگا کر فروغ دیتے ہیں اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتے ہیں، ایسے لوگوں کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے، پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" قرار دیتی ہے، تمام مکاتبِ  فکر کا متفقہ فتویٰ ہے کہ قادیانیوں/مرزائیوں سے خرید و فروخت، تجارت، لین دین، سلام و کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت، جنازہ میں شرکت، تعزیت، عیادت، ان کے ساتھ تعاون یا ملازمت سب شریعت اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں۔  قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے میں بہت بڑا علاج اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ اور ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کی نشانی ہے۔

لہٰذا آپ کے لیے اس قادیانی سے دوستی رکھنا اور اس کی شادی و دیگر تقریبات وغیرہ میں شرکت قطعاً جائز نہیں ہے، اور آئندہ کے لیے بھی اس سے مکمل قطع تعلق کرنا ضروری ہے۔

نوٹ: مزید تفصیل اور اس موضوع پر تفصیلی مواد کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے لٹریچر کا مطالعہ خود بھی کریں اور دیگر مسلمانوں کو بھی دیں جو کہ ان کی ویب سائٹ پر بآسانی دست یاب ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں