بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی کی نماز جنازہ پڑھنا


سوال

ہمارے گاؤں  میں  ایک  اماں فوت ہوئی  ہے،  جس کا تعلق قادیانی فرقہ ایم  ٹی سے ہے، اکثر لوگوں نے جنازے کا بائیکاٹ کیا، کچھ نے پڑھا ہے، ان کے متعلق کیا حکم لاگو ہوگا؟  اور کیا فاتحہ  کے لیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

قادیانی  بالاتفاق  کافر اور مرتد  ہیں، ان کی نمازِ  جنازہ پڑھنا اور ان کے حق میں فاتحہ  پڑھنا یا فاتحہ کے  لیے جانا حرام  ہے؛ اس  لیے صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتًا مذکورہ عورت قادیانی تھی ، خواہ ان کے کسی بھی فرقے (مرزائی یا لاہوری) سے تعلق تھا، اور  مسلمانوں کو اس عورت کے قادیانی ہونے کا علم تھا، اس کے باوجود  اس کی جنازے میں شرکت کی اور اس کے فاتحہ کے  لیے گئے  یہ سب لوگ گناہ گار ہیں اور اپنے اس فعل پر علی الاعلان توبہ و استغفار کریں اور  قادیانی جب تک مسلمان نہیں ہوتے ان سے مکمل قطع تعلق کرلیا جائے ۔ ملحوظ رہے کہ غیر مسلم کی نمازِ جنازہ کو جائز سمجھنا کفر ہے؛ کیوں کہ کفر کی حالت میں مرنے والے شخص کے  لیے دعاءِ مغفرت  سے قرآنِ کریم میں منع کیا گیا ہے۔

الدرالمختار مع الرد(523/1):

"والحق حرمة الدعاء بالمغفرة للكافر."

روح المعانی (154/10):

"والمراد من الصلاۃ المنهي عنها صلاۃ المیت المعروفة، و هي متضمنة للدعا والاستغفار والاستشفاع."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں