ایک کپڑوں کی فیکٹری ہے، جس کا مالک قادیانی یا مرزائی ہے، اس میں عام لوگوں کے لیے کام کرنا اور امام کے لیے امامت کرنا کیسا ہے؟
قادیانی نہ صرف کافر ہیں، بلکہ مرتد و زندیق بھی ہیں، لہذا تمام مکاتبِ فکر کا متفقہ فتوی ہے کہ قادیانیوں/مرزائیوں سے خریدوفروخت، تجارت، لین دین، سلام و کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت، ان کی تجہیز و تکفین میں یا نماز جنازہ اور تدفین وغیرہ میں شرکت، تعزیت، عیادت، ان کے ساتھ تعاون یاملازمت سب شریعتِ اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں، لہٰذا کسی بھی مسلمان کے لیے کسی قادیانی کی فیکٹری میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے۔
تاہم اگر فیکٹری میں مسجد ہو اور وہاں مسلمان ملازمین بھی موجود ہوں تو صحیح العقیدہ امام کے لیے اِصلاحِ احوال کی نیت سے اس فیکٹری کی مسجد میں امامت کرنے کی گنجائش ہو گی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100477
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن