قادیانی کا نکاح پڑھانے والے کا کیا حکم ہے؟
قادیانی زندیق و مرتد ہیں، مسلمان کے لیے ان کے مردوں و عورتوں سے نکاح حرام ہے، اگر کسی مسلمان نے کسی قادیانی سے نکاح کر لیا ہو تو شرعاً وہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا ہے، پھر نکاح پڑھانے والے نے اگر قادیانی کو کافر ہی جانا ہو اور کافر سے نکاح کو جائز نہ سمجھا ہو تو وہ کافر تو نہ ہو گا، فاسق و گناہ گار ہو گا، لیکن اگر اس نے قادیانی کو مسلمان جانا ہو یا مسلمان و کافر کے نکاح کو جائز سمجھا ہو تو اس پر تجدیدِ ایمان و تجدید نکاح ضروری ہو گا۔
فتاویٰ ختم نبوت میں ہے:
"دختر سنیہ کا نکاح مرزائی عقیدے کے شخص سے جائز نہیں ہے، پس ملا نے فسادِ عقیدہ اس مرازائی کے جاننے کے باوجود نکاح پڑھا وہ گناہ گار فاسق ہے، اور اس کی بیعت درست نہیں، اور امامت اس کی مکروہِ تحریمی ہے، مگر اس کا نکاح باقی ہے، اور حاضرین کا نکاح بھی باقی ہے، ان سب کو توبہ کرنا چاہیے، اور ظاہر کر دینا چاہیے کہ یہ نکاح جو مرزائی سے ہوا، صحیح نہیں ہوا، یہ اس صورت میں جب کہ اس ملا نے اور حاضرین نے اس قادیانی کو مسلمان نہ جانا ہو، اسی طرح کافر و مسلمان کے نکاح کو جائز نہ تصور کیا ہو، ورنہ سب کو تجدیدِ ایمان و نکاح کرنا ہو گا۔"
(جلد:1، صفحہ:423)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200486
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن