میں فیصل آباد میں ڈرائی فروٹ کا کام کرتا ہوں، یہاں منڈی میں ہم مال بروکر کے ذریعے بیچتے ہیں، تو اس بروکروں میں قادیانی بروکر بھی ہیں ،تو میں کیا اس کے ذریعے مال بیچ سکتا ہوں کہ نہیں شریعت کیا کہتی ہے ؟
قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے؛ اس لیے قادیانیوں /مرزائیوں سے خریدوفروخت ،تجارت، لین دین ،ان کے ذریعہ مال بیچنا /خریدنا، ملنا جلنا، کھانا پینا ، شادی و غمی میں شرکت ، جنازہ میں شرکت ،تعزیت ،عیادت،ان کے ساتھ تعاون یاملازمت سب چیزیں غیرتِ ایمانی کے سخت خلاف ہیں؛ اس لیے قادیانیوں سے ہر معاملہ میں اجتناب ضروری ہے۔
الكشاف عن حقائق غوامض التنزيل (تفسیرِ زمخشری) میں ہے:
"وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِياءَ ثُمَّ لا تُنْصَرُونَ (113)
قرئ: ولا تركنوا، بفتح الكاف وضمها مع فتح التاء. وعن أبى عمرو: بكسر التاء وفتح الكاف، على لغة تميم في كسرهم حروف المضارعة إلا الياء في كل ما كان من باب علم يعلم. ونحوه قراءة من قرأ فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ بكسر التاء. وقرأ ابن أبى عبلة: ولا تركنوا، على البناء للمفعول، من أركنه إذا أماله، والنهى متناول للانحطاط في هواهم، والانقطاع إليهم، ومصاحبتهم ومجالستهم وزيارتهم ومداهنتهم، والرضا بأعمالهم، والتشبه بهم، والتزيي بزيهم، ومدّ العين إلى زهرتهم. وذكرهم بما فيه تعظيم لهم."
(سورة الهود، رقم الآية:113، ج:2، ص:433، ط:دارالكتاب العربى)
کفا یت المفتی میں ہے:
"اگر دین کو فتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے ) قطع تعلق کرلینا چاہئے، ان سے رشتہ ناتا کرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھنا، جس کا دین اورعقائد پر اثر پڑے ناجائز ہے"۔
(ج:1، ص:365،ط: دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن