بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانیوں کے ساتھ تعلقات رکھنا


سوال

اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کے وہ پہلے قادیانی تھا لیکن اب مسلمان ہو گیا ہے ،لیکن مسلمان ہونےکےباوجوداپنے تمام قادیانی رشتہ داروں سے ملتا ہو، اور ان کو کافر کہنے سے لوگوں کو روکتا ہو، اور مرزا قادیانی کو بھی برا نہ کہے ،کیا ایسے شخص سے تعلق رکھنا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہےقادیانی نبی آخرالزمان محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کےمنکرہونےکی  وجہ سے مرتد،زندیق اوردائرہ اسلام سےخارج ہیں،کسی مسلمان کےلیےان سےکسی قسم کاتعلق رکھناجائز نہیں ہے،صورتِ مسئولہ میں اگرمذکورہ شخص واقعۃًمسلمان ہوتو اس کےلیے قادیانی رشتہ داروں سےتعلق بر قرار رکھنا ،اورمرزا قادیانی کوکافر کہنے سے روکنا اور اسی طرح اس کو برا بھلا کہنے سے روکنا درست نہیں ہے،اگر مذکورہ شخص یہ تمام  افعال  جہالت  اور  لا علمی  کی بنیاد   پر   کرتا  ہے   ،تو   اس کو   اچھے  طریقے  سے  سمجھا  نا  چاہیے  تاکہ وہ  اس  خطر ناک عمل سے  باز  آئے، البتہ  اگر  وہ  قادیانیوں کو کافر سمجھتا ہو ، اور  ان کے ساتھ  تعلقات  اصلاح  کی حد تک محدودہو،اور قادیانیوں کے بارے میں فقط  نازیبا اور شرعی طور پر غیرشائستہ گفتگو  سے منع کرتاہو،باقی ان کے کافرومرتدہونے کااقرارکرتاہو ، تو اس حد تک اس  کےلیے  گنجائش ہے، ایسی  صورت  میں  مذکورہ آدمی کے  ساتھ  محض اس طرح تعلقات کی  بنیادپر تعلق ختم کرنادرست نہیں ،لیکن اگر وہ قادیانیوں  سے  تعلقات ،اور ان سے ملنا جلنا یا ان کے بارے میں برا بھلا کہنے  سے  روکنا  اس  وجہ  سے  کرتاہو  ، کہ وہ  انہیں  مسلمان سمجھتا ہو،اور ان کے  ساتھ   ہمدردی اور محبت رکھتا ہو  یا ان کےکفری نظریات سےکسی طرح  اتفاق کرتا ہو،تو ایسا شخص  خود دائرہ اسلام سے خارج  ہے اور اس کے ساتھ  تعلق رکھنا ناجائز وحرام ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

’’مرزائیوں کےساتھ برادری کےتعلقات قائم کرنایارشتہ داری کرناناجائزوحرام ہے،لِہذا اس شخص پرلازم ہےکہ وہ مرزائی کےساتھ ہرقسم کےتعلقات ختم کردے،ونخلع ونترك من يفجرك،پرعمل کرے۔۔۔۔دوسرےمسلمانوں پرلازم ہےکہ وہ اس شخص کومزیدسمجھانےکی کوشش کریں ،اوراس شخص کواپنانےکی کوشش کرےتاکہ یہ مرزائی کےساتھ تعلقات ختم کردے۔‘‘

(ج:1،ص:237،ط:جمعیۃ پبلیکیشنز)

فيض القديرمیں ہے:

"(‌صل ‌من ‌قطعك) بأن تفعل معه ما تعد به واصلا فإن انتهى فذاك وإلا فالإثم عليه (وأحسن إلى من أساء إليك) ومن ثم قال الحكماء: كن للوداد حافظا وإن لم تجد محافظا وللخل واصلا وإن لم يكن مواصلا."

(حرف الصاد،ج:4،ص:196،ط:المکتب التجاریہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں