بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قد قامت الصلوۃ کی ’’ۃ‘‘ کا حکم


سوال

قد قامت الصلاة میں  صلاۃ کی جو’’ۃ ‘‘ہے اس کو پڑھیں گے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ" قدقامت الصلوۃ" میں جو ’’ صلوۃ‘‘کی’’ۃ‘‘ہے  اس کو ’’ھ‘‘ پڑھیں گے،نیز اس پر کوئی اعراب بھی نہیں پڑھاجاۓ گا۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"ويسكن كلماتهما على الوقف لكن في الأذان حقيقة وفي الإقامة ينوي الوقف. كذا في التبيين."

(كتاب الصلاة، الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني في كلمات الأذان والإقامة وكيفيتهما، 56/1، ط: رشيدية)

البحرالرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"ويسكن كلمات الأذان والإقامة لكن في الأذان ينوي الحقيقة وفي الإقامة ينوي الوقف."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، 271/1، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاوٰی محمودیہ میں ہے:

"سوال: ایک شخص کہتا ہے کہ "قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ"،"قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ"("ۃُ" پر ضمہ کے ساتھ) پڑھا جائے گا، اس کے خلاف نہیں، ورنہ اقامت نہ ہوگی۔دوسرا شخص کہتا ہے کہ "قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةِ" پڑھا جائے گا یعنی "ۃِ" کسرہ کے ساتھ پڑھا جائے گا، ایک فریق دوسرے فریق کو کہتا ہے کہ تمہارے طریقے کے مطابق اقامت ادا نہ ہوگی، تو اب کس فریق کا اعتبار کیا جائے اور صحیح کیا ہے؟

الجواب حامدًا ومصلیًا:

آخروالی "تاء" وقف اور سکتہ کی حالت میں "ھا" ہوجائے گی، لہٰذا اس پر نہ پیش پڑھا جائے گا نہ زیر، اصل کے اعتبار سے اس پر پیش تھا جب کہ اس پر وقف و سکتہ نہ ہو، سکتہ کے بعد وہ ساکن ہے، زیر غلط ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، باب الاقامۃ والتثویب، 468/5، ط: الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں