بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانیوں کی مصنوعات کی خریدوفروخت اور استعمال کرنےکا حکم


سوال

1۔قادیانیوں کی مصنوعات کو بیچنا کیسا ہے؟

2۔اگر قادیانیوں کی مصنوعات جیسے جوس وغیرہ کوئی مہمان لے کر آئے تو اس جوس کا کیا کرنا چاہیے؟

3۔اگر کسی دوکان میں قادیانیوں کی مصنوعات رکھی ہو ں تو اس کو بیچنا چاہیے یا ضائع کردینا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اہم ترین عقیدہ ’’عقیدۂ ختمِ نبوت‘‘  ہے،  جس پر ساری دنیا کے مسلمان متفق ہیں، جب کہ قادیانی اس عقیدہ کے منکر ہیں، اور ختمِ نبوت کے مقابلہ میں مرزاقادیانی کو پیغمبر تسلیم کرتے ہیں،ملکی آئین کی رو سےقادیانیوں کو شعائرِ  اسلامی کے استعمال اورقادیانیت کی تبلیغ سے روک دیا گیاہے، لیکن امتناعِ  قادیانیت آرڈیننس منظور ہوجانے کے باوجود منکرینِ ختمِ نبوت قادیانی    دنیا بھر میں  آج بھی مختلف چالوں سے مسلمانوں کے ایمان پرمسلمانوں ہی کے کمائے ہوئے پیسوں سے  حملہ آور ہیں، وہ ایسے کہ قادیانی اپنی آمدن کا دسواں حصہ قادیانیت کی ترویج وتبلیغ پر صرف کرتے ہیں اورکرنے کے پابند بھی ہیں ،اس لیے  ہمیں وہ ذریعہ بند کرنا ہوگا جو ایسے قادیانی اقدامات کو تقویت پہنچا رہا ہے۔

1- لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں قادیانیوں کی مصنوعات استعمال کرنا اور انہیں بیچنا شرعاًجائز نہیں،   قادیانی کمپنیوں کی مصنوعات خریدنے میں ان کے ساتھ تعاون کرنا لازم آتا ہے، اس لیے مسلمانوں کےلیے قادیانی مصنوعات  کی خریدوفروخت غیرتِ ایمانی کے خلاف ہونے کی وجہ سے شرعاً و اخلاقاً  ممنوع ہے۔

2- اگر کسی کے پاس پہلے سے کوئی قادیانی مصنوعات  موجود ہو یا کسی نے ہدیہ کی ہو تو اسے ضایع کرنے کی ضرورت نہیں، استعمال کرنے کی گنجائش توہے، تاہم دل میں ان کی مصنوعات کی بائیکاٹ کاجذبہ برقرار رکھنے کےلیے اسے ضائع کرنابہترہے، خریدنے سے محفوظ رہے اور ہدیہ لانے والوں کو بھی اس بات پر متنبہ کرے۔

3-اگر کسی نے لاعلمی میں قادیانی مصنوعات خرید لی ہوں  اور اس کی استطاعت ہو تو بہتر یہ ہےکہ اسے ضائع کردے، تاکہ ایسی مصنوعات کی شناعت اور قباحت دل میں راسخ رہے، لیکن اگر اسے بیچنا چاہے تو اس کی بھی اجازت ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالٰی ہے:

"وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ  ( المائدة،آیة:2)"

ترجمہ:نیکی اور تقوی میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو، اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو، اور اللہ تعالٰی سے ڈراکرو بلا شبہ اللہ تعالٰی سخت سزا دینے والے ہیں۔از بیان القرآن

اکفارالملحدین میں ہے:

"وثانيهما ‌إجماع ‌الأمة على تكفير من خالف الدين المعلوم."

(‌‌خاتمة،ص:81،ط:المجلس العلمي)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"المرتد إذا باع أو اشترى يتوقف ذلك إن قتل على ردته أو مات أو ‌لحق ‌بدار ‌الحرب بطل تصرفه وإن أسلم نفذ بيعه."

(‌‌كتاب البيوع،الباب الثاني عشر في أحكام البيع الموقوف وبيع أحد الشريكين، ج:3، ص:154، ط:رشیدیه)

کفایت المفتی میں ہے:

"اگر دین کو فتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے ) قطع تعلق کرلینا چاہیئے، ان سے رشتہ ناتا کرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھنا، جس کا دین اورعقائد پر اثر پڑے ناجائز ہے، اور قادیانیوں کے ساتھ کھانا پینا رکھنا خطرناک ہے۔"

(کتاب العقائد،ج:1،ص:325۔ط:دارالاشاعت)

ٖحضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید (رحمہ اللہ ) نے تحفۂ قادیانیت میں لکھا ہے:

"صورتِ مسئولہ میں اس وقت چوں کہ قادیانی کافر محارب اور زندیق ہیں اور اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت نہیں سمجھتے، بلکہ عالمِ اسلام کے مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں،اس لیے ان کے ساتھ تجارت کرنا خرید و فروخت کرناناجائز و حرام ہے؛ کیوں کہ قادیانی اپنی آمدنی کا دسواں حصہ لوگوں کو قادیانی بنانے میں خرچ کرتے ہیں، گویا اس صورت میں مسلمان بھی سادہ لوح مسلمانوں کو مرتد بنانے میں ان کی مدد کررہے ہیں ،لہٰذا کسی بھی حیثیت سے ان کے ساتھ معاملات ہرگز جائز نہیں، اسی طرح شادی غمی،کھانے پینے میں ان کو شریک کرنا عام مسلمانوں کا اختلاط ان کی باتیں سننا،جلسوں میں ان کو شریک کرنا،ملازم رکھنا ان کے ہاں ملازمت کرنا یہ سب کچھ حرام ، بلکہ دینی حمیت کے خلاف ہےفق۔ "

(قادیانی مسائل،ج:1،ص:696،ط:عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت  )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں