بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی سے پیسے لے کر قربانی کرنا


سوال

ایک قادیانی جرمنی میں رہتاہے، اس نے قربانی کے لیے پاکستان میَں ایک مسلمان رشتے دار کے پاس پیسے بھیجے ہیں کہ وہاں بکرا لے کر اس کی قربانی کر دو،  کیا وہ ہمارے لیے کھانا حلال ہے یا حرام ہے؟

جواب

واضح ہو کہ قادیانی فرقہ مرتد و زندیق ہے، جو اپنے آپ کو مسلمان اور مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کو نبی نہ ماننے والے اہلِ اسلام کوکافر  گردانتا ہے؛ اس لیے تمام مکاتبِ فکر کا متفقہ فتوی ہے کہ قادیانیوں/مرزائیوں سے خریدوفروخت ،تجارت، لین دین، سلام و کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت، جنازہ میں شرکت، تعزیت،عیادت، ان کے ساتھ  تعاون یا ملازمت سب شریعتِ اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں۔ قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے میں بہت بڑا علاج اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ اور ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے، اس لیے بصورتِ مسئولہ قادیانی سے قربانی کے پیسے لے کر اس کے لیے قربانی  کرنا درست نہیں۔

جامعہ کے ایک سابقہ فتویٰ (جس پر مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن خان ٹونکی رحمہ اللہ کی تصحیح و تصدیق موجود ہے) میں تحریر ہے:

’’صورتِ مسئولہ میں قادیانی کے لیے امداد دینا بالکل بے کار ہے؛ کیوں کہ قرآنِ پاک میں ہے: {اولئك حبطت اعمالهم} [التوبۃ] اور قادیانی جو کہ کافرِ محارب وموذی ہے اور وہ اپنے آپ کو غیر مسلم ہونے کے باوجود مسلمان سمجھتاہے، اور دوسرے مسلمانوں کو کافر سمجھتاہے، اور اس امداد کے ذریعے مسلمانوں کو قادیانیت کی طرف رغبت دلاتاہے؛ اس لیے کسی مسلمان کے لیے اس بے دین قادیانی کی امداد لینا جائز نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اس بے دین قادیانی کی امداد کو قبول کرکے اس بے دین قادیانی کو عزت دینا ہے، اور کافر عزت کے لائق نہیں ہوتا‘‘۔

کتبہ :شفیق الرحمٰن                                              الجواب صحیح: ولی حسن                  الجواب صحیح: ابوبکر سعید الرحمٰن

قال الجصاص الرازي:

’’ وفي هذه الآية دلالة على أنه لاتجوز الاستعانة بأهل الذمّة في أمور المسلمين من العمالات والكتبة‘‘. (أحكام القرآن للجصاص الرازي، (آل عمران: 118) (2/47) ط: دار الكتب العملمية بيروت)

وفيه أيضاً:

’’ فيه نهي عن الاستنصار بالمشركين؛ لأن الأولياء هم الأنصار‘‘. (أحكام القرآن للجصاص، (المائدة:57) مطلب في الاستعانة بالمشركين، (2/559) ط: دار الكتب العلمية، بيروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں