میری دادی کے عقائد کچھ واضح طور پر قادیانیت کے ہیں،لہذا میرا سوال یہ ہے کہ میری دادی کے ساتھ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جو کہ سب شادی شدہ ہیں ،از راہ کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیں کہ ان کی اولاد میں سے کس کا کس حد تک ان سے ملنا جائز ہے؟
جو لوگ میری دادی سے ان کے عقائد جانتے ہوئے بھی ان سے اکیلے یا ان کے گھر والوں کے ساتھ کھلم کھلا میل جول رکھے ہوئے ہیں ان لوگوں سے ہمارا کس حد تک ملنا جائز ہے ؟
اور ایسے لوگوں کی جن کا میری دادی سے ملنا جلنا ہے ان لوگوں کی کسی تقریب میں شرکت کرنا ہمارے لیے کیسا ہے ؟
دادی کے عقائد یہ ہے:
وہ حضور علیہ السلام کو اخری نبی نہیں مانتیں ،نماز کا انکار کرتی ہیں، احادیث کا انکار کرتی ہیں، دادی اپنے بھائی کی ہر بات کو تسلیم کرتی ہے ،اور ان بھائی کے جو عقائد ہیں ان کو درست قرار دیتی ہیں، ان کے عقائد وہی ہیں جو ان کے بھائی کے عقائد ہیں۔
اصلاح کی امید اور کوشش کی غرض سے میل جول جائز ہے،وگرنہ جائز نہیں ہے،نیز جو لوگ موصوفہ کے عقائد کو قابل تسامح سمجھتے ہوئے میل جول رکھتے ہیں ان کی تقریبات سے بھی دور رہا جائے۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
’’مرزائیوں کےساتھ برادری کےتعلقات قائم کرنایارشتہ داری کرناناجائزوحرام ہے،لِہذا اس شخص پرلازم ہےکہ وہ مرزائی کےساتھ ہرقسم کےتعلقات ختم کردے،ونخلع ونترك من يفجرك،پرعمل کرے۔۔۔۔دوسرےمسلمانوں پرلازم ہےکہ وہ اس شخص کومزیدسمجھانےکی کوشش کریں ،اوراس شخص کواپنانےکی کوشش کرےتاکہ یہ مرزائی کےساتھ تعلقات ختم کردے۔‘‘
(ج:1،ص:237،ط:جمعیۃ پبلیکیشنز)
فيض القديرمیں ہے:
"(صل من قطعك) بأن تفعل معه ما تعد به واصلا فإن انتهى فذاك وإلا فالإثم عليه (وأحسن إلى من أساء إليك) ومن ثم قال الحكماء: كن للوداد حافظا وإن لم تجد محافظا وللخل واصلا وإن لم يكن مواصلا."
(حرف الصاد،ج:4،ص:196،ط:المکتب التجاریہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603103128
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن