بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قد بڑا کرنے اور عضو تناسل بڑا کرنے کا حکم


سوال

1- کسی دوائی یا ٹیکہ کے ذریعے اپنا قد بڑھانا جائز ہے،اگر بندے کا قد چھوٹا ہو ، اور کسی نوکری کے لیے مزید قد بڑھانا چاہئے ،مثال کے طور پر میرا قد 5،6 فٹ ہے اور میں انجكشن کے ذریعے قد بڑھا سکتا ہوں؟

2- عضوخاص کا سائز بڑھانا مذکورہ سوال کے مُطابق کیا اسلام میں ایسا کرنا جائز ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر ملازمت کی وجہ سے قد بڑا کرنے کی ضرورت ہو تو اس کی شرعاً اجازت ہے، اور اسی طرح اگر عضو تناسل کے چھوٹا ہونے کی وجہ سے ازدواجی تعلقات میں دشواری ہو تو اُس کے علاج کرانے کی شرعاً اجازت ہے۔ 

اس سلسلے میں کسی مستند معالج سے بھی مشورہ کرلینا چاہیے۔ جہاں تک ظاہری حسن و خوب صورتی کی بات ہے، تو اس کی طلب میں اِحساسِ کم تری کا شکار بھی نہیں ہونا چاہیے اور تکلفات میں بھی نہیں پڑنا چاہیے، اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتیں انسانوں میں تقسیم فرمائی ہیں، اور ہر نعمت ہر ایک کو برابر نہیں دی ہے، اس کی حکمتیں اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی جانتے ہیں، اس لیے ظاہری خوب صورتی میں اضافے کی دعا کرنے میں تو حرج نہیں، تاہم اس کی وجہ سے ناشکری یا اِحساسِ محرومی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، اس کے بجائے سیرت و اَخلاق کی اِصلاح اور تحسین پر توجہ دینی چاہیے، جو انسان کے اختیار میں ہے اور اَصل قدر کمال کی ہی ہوتی ہے۔

"المعجم الکبیر للطبراني"میں ہے:

"حدثنا محمد بن النضر الأزدي، ثنا أبو غسان، ثنا قيس بن الربيع، أنا الركين بن الربيع بن عميلة، عن أبيه، عن عبد الله، قال: يؤجل ‌العنين سنة، فإن وصل إليها وإلا فرق بينهما، ولها الصداق".

(خطبة ابن مسعود ،ومن كلامه،ج:9،ص:343،رقم :9706،ط:ابن تيميه ۔القاهرة)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(هو) لغةً: من لايقدر على الجماع، فعيل بمعنى مفعول، جمعه عنن. وشرعًا: (من لايقدر على جماع فرج زوجته) يعني لمانع منه ككبر سن، أو سحر، إذ الرتقاء لا خيار لها للمانع منها خانية. (إذا وجدت) المرأة (زوجها مجبوبا) ، أو مقطوع الذكر فقط أو صغيره جدا كالزر، ولو قصيرا لا يمكنه إدخاله داخل الفرج فليس لها الفرقة بحر، وفيه نظر.وفيه: المجبوب كالعنين إلا في مسألتين؛ التأجيل، ومجيء الولد (فرق) الحاكم بطلبها لو حرة بالغة غير رتقاء وقرناء وغير عالمة بحاله قبل النكاح وغير راضية به بعده (بينهما في الحال) ولو المجبوب صغيرا لعدم فائدة التأجيل."

 (كتاب الطلاق، باب العنين، جلد:3، صفحہ:496-498، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں