بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اولی بھول جانے پر سجدہ سہو کرنا لازم ہے


سوال

اگرمقتدی کی   اِمام کے ساتھ تین رکعت چھوٹ جائیں اِس کے بعد مقتدی اپنی دوسری رکعت میں قعدہ کرنا بھول جائے،تو نماز ہوجائے گی یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مقتدی اپنی دوسری رکعت میں قعدہ کرنابھول  گیاہےاس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہے،مگر نماز کے اخیر میں سجدہ سہو کرنالازم ہوتاہے،اگر سجدہ سہو نہیں کیا تووقت ميں نماز کا اعادہ کرناواجب ہوگا،وقت كے بعد  اعادہ واجب نہیں ہوگا، البتہ مستحب ہے کہ نماز کا اعادہ کرلے۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"ومنها القعدة الأولى حتى لو تركها يجب عليه سجود السهو. وكذا تأخير الركن يوجب السهو حتى لو أخر سجدة من الركعة الأولى إلى آخر الصلاة يجب عليه سجود السهو."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ج:1، ص:195، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) التشهد فإذا تركه في ‌القعدة ‌الأولى أو الأخيرة وجب عليه سجود السهو وكذا إذا ترك بعضه، كذا في التبيين سواء كان في الفرض أو النفل، كذا في البحر الرائق."

(كتاب الصلاة، الباب الثاني عشر في سجود السهو، ج:1، ص:127، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101900

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں