بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اولی کیے بغیر گھڑا ہو گیا / سجدہ سہو واجب نہ تھا اور کر لیا


سوال

1۔ اگر قعدہ اولیٰ بھول گیا تھا اور تیسری رکعت کے لیے پورا کھڑا ہونے کے بعد قعدہ اولی کی طرف واپس آگیا تو اس کی نماز سجدہ سہو سے ہوگی یا نہیں؟

2۔ اگر سجدہ سہو کیا حال آں کہ سجدہ سہو واجب نہیں ہوا تھا تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

1۔ صورتِ  مسئولہ میں قعدۂ  اولی کیےبغیر کھڑے ہوجانے کی صورت میں حکم یہ ہے کہ دوبارہ  قعدے کی طرف نہ لوٹے،  اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا جائے،  لیکن اگر کوئی شخص دوبارہ بیٹھ کر تشہد پڑھ لے تو راجح قول کے مطابق نماز فاسد نہ ہوگی،  تاہم سجدہ سہو واجب ہوگا۔

" فتاوی شامی'' میں ہے:

''(سها عن القعود الأول من الفرض) ولو عملياً، أما النفل فيعود ما لم يقيد بالسجدة (ثم تذكره عاد إليه) وتشهد، ولا سهو عليه في الأصح  (ما لم يستقم قائماً) في ظاهر المذهب، وهو الأصح فتح (وإلا) أي وإن استقام قائماً (لا) يعود لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو) لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته) لرفض الفرض لما ليس بفرض، وصححه الزيلعي (وقيل: لا) تفسد، لكنه يكون مسيئاً ويسجد لتأخير الواجب (وهو الأشبه)، كما حققه الكمال، وهو الحق، بحر''.

( کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود السهو، ٢ / ٨٣،  ط: دار الفكر)

2۔ سجدہ سہو واجب نہ ہونے کے باوجود اگر کسی نے سجدہ سہو اس خیال سے کرلیا کہ اس پر واجب ہو، تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی۔ لیکن اگر معلوم ہو کہ سجدہ سہو واجب نہیں ہے تو سجدہ سہو نہیں کرنا چاہیے۔

رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

"وَلَوْ ظَنَّ الْإِمَامُ السَّهْوَ فَسَجَدَ لَهُ فَتَابَعَهُ فَبَانَ أَنْ لَا سَهْوَ فَالْأَشْبَهُ الْفَسَادُ لِاقْتِدَائِهِ فِي مَوْضِعِ الِانْفِرَادِ.

(قَوْلُهُ: فَالْأَشْبَهُ الْفَسَادُ) وَفِي الْفَيْضِ: وَقِيلَ لَا تَفْسُدُ وَبِهِ يُفْتِيَ. وَفِي الْبَحْرِ عَنْ الظَّهِيرِيَّةِ قَالَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ: فِي زَمَانِنَا لَا تَفْسُدُ لِأَنَّ الْجَهْلَ فِي الْقُرَّاءِ غَالِبٌ. اهـ. وَاللَّهُ أَعْلَمُ.

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، فُرُوعٌ اقْتِدَاءُ مُتَنَفِّلٍ بِمُتَنَفِّلٍ وَمَنْ يَرَى الْوِتْرَ وَاجِبًا بِمَنْ يَرَاهُ سُنَّةً، ١ / ٥٩٩، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں