بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اولیٰ میں تشہد سے پہلے سورہ فاتحہ یا کچھ حصہ پڑھنے سے سجدہ سہو کے واجب ہونے کا حکم


سوال

قعدہ کے اندر تشہد سے پہلے بھولے سے اگر صرف الحمدللہ پڑھے تو کیا سجدہ سہو واجب ہوجائے گا؟

جواب

واضح رہے کہ نماز کے قعدہ اولیٰ میں تشہد کی جگہ  اگر سورہ فاتحہ مکمل پڑھ لی جائے  یا کم از کم اتنی مقدار پڑھ لی جائے جس کی وجہ سے تشہد پڑھنے میں ایک رکن (یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے) کے بقدر تاخیر ہو جاتی ہو  تو سجدہ سہو واجب ہو جائے گا،اور اگر ایک رکن کے بقدر تاخیر ہونے سے پہلے یاد آنے پر تشہد پڑھ لی تو ایسی صورت میں  سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

لہذا اگر کوئی شخص قعدہ کے اندر تشہد سے پہلے بھولے سے  صرف "الحمدللہ" پڑھ لے تو اس سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا قرأ الفاتحة مكان التشهد فعليه السهو وكذلك إذا قرأ الفاتحة ثم التشهد كان عليه السهو، كذا روي عن أبي حنيفة - رحمه الله - في الواقعات الناطفية".

(كتاب الصلاة، الباب الثاني عشر في سجود السهو، 1/ 127،ط:رشيدية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ثم رأيت في سهو البحر قال بعد ما مر: وقيده في فتح القدير بأن يكون مقدار ما يتأدى به ركن. اهـ. أي لأن الظاهر أن العلة هي تأخير الابتداء بالفاتحة والتأخير اليسير، وهو ما دون ركن معفو عنه تأمل. ثم رأيت صاحب الحلية أيد ما بحثه شيخه في الفتح من القيد المذكور بما ذكروه من الزيادة على التشهد في القعدة الأولى الموجبة للسهو بسبب تأخير القيام عن محله، وأن غير واحد من المشايخ قدرها بمقدار أداء ركن".

(كتاب الصلاة،واجبات الصلاة،1/ 460،ط:سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

" (و) ... (أداء ركن) حقيقة اتفاقا (أو تمكنه) منه بسنة، وهو قدر ثلاث تسبيحات".

(كتاب الصلاة،باب ما يفسد الصلاة، وما ويكره فيها،1/ 625،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506100623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں